امیر المومنین علی علیہ السلام کی افضلیت
واحد ذات جس کی عظمت کے پوری انسانیت قائل ہیں وہ امیر المومنین علی علیہ السلام ہیں۔ آج کے دور میں ناصبی سے ناصبی تر شخص بھی امیر المومنین کے فضائل کا انکار نہیں کرسکتا۔
⬅️مگر ایک بات نہایت زیادہ اہل سنت کی جانب سے سننے کو ملتی ہے کہ مولا علی افضل نہیں بلکہ خلیفہ اول افضل ہیں۔
👈حالانکہ کسی کی جرات نہیں ہے کہ خلیفہ اول کے فضائل سامنے لاکر اس کی افضلیت کا اعلان کرے۔ کیونکہ امت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ) میں کون ہے جو فضائل میں علی بن ابی طالب علیہ السلام کا مقابلہ کرسکے۔
⬅️ہاں اہل سنت خلیفہ اول حضرت ابوبکر کی افضلیت کے لئے ایک بات ضرور کرتے ہیں کہ خلیفہ اول کی افضلیت پر اہل سنت کا اجماع ہے!
🛑اس کا جواب ملاحظہ فرمائیں🛑
⬅️ پہلی بات یہ ہے کہ اہل سنت کا تو اجماع کی تعریف پر بھی اجماع نہیں ہے۔
کسی نے اجماع کی تعریف یہ کی ہے کہ اھل حل و عقد کا اتفاق ہو تو اجماع کہا جائے گا کسی نے کہا ہے کہ تمام مجتہدین کا اتفاق ہو تو اجماع کہا جائے گا۔۔۔۔۔۔ وغیرہ۔۔۔۔۔
سب سے پہلے آپ اجماع کی تعریف سامنے لائیں کہ جس سے پتہ چلے کہ اہل سنت حضرات اجماع کی کس تعریف کے مطابق حضرت ابوبکر کی افضلیت پر اجماع کے قائل ہیں
دوسری جانب ایک خاصی تعداد اہل سنت کے ہاں موجود ہیں جو امام علی علیہ السلام کی افضلیت کی قائل ہیں۔
اہل سنت کے بہت سارے علماء نے اجماع کی تعریف میں یہ شرط لگائی ہے کہ اجماع تب منعقد ہوگا جب تمام علماء کا اتفاق ہو اور کسی ایک عالم نے بھی اختلاف نہ کیا ہو۔
جیسا کہ
اہل سنت عالم دین علامہ عبدالکریم زیدان لکھتے ہیں کہ
«مجتہدین کے اتفاق سے مراد تمام مجتہدین کا اتفاق ہے۔۔۔۔۔ ایک مجتھد کی مخالفت بھی نقصان دہ ہوگی اور اجماع ثابت نہ ہوگا یہ بات جمھور اہل اصول کے رائے پر مبنی ہے۔»
مزید لکھتے ہیں کہ
«بغیر کسی استثناء کے تمام مجتہدین کا اتفاق میں شامل ہونا واجب ہے۔ جب بعض مخالف ہوں خواہ وہ ایک ہی ہوں تو اجماع نہ ہوگا اور جب اجماع نہیں ہے تو حجت نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کی اتباع لازم ہوگی۔»
📓الوجیز فی اصول الفقہ ص 229
🛑لیکن مولا علی علیہ السلام کی افضلیت پر تمام شیعہ علماء کا چودہ سو سال سے لے کر ابھی تک اجماع رہا ہے کسی ایک نے بھی اس میں مخالفت نہیں کی ہے۔
نتیجہ یہ کہ
مولا علی علیہ السلام کی افضلیت پر شیعہ کا اجماع ہے لیکن خلیفہ اول کی افضلیت پر اہل سنت کا نہ اجماع تھا اور نہ اجماع ہے۔
سید ابو عماد حیدری