معاویہ، ابن عباس کی نظر میں
معاویہ، ابن عباس کی نظر میں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے چچا زاد عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی نظر میں معاویہ حمار ہے یعنی گدھا۔
حدثنا قال ثنا عبد الوهاب عن [بن] عطاء قال أنا عمران بن حدیر عن عکرمة أنه قال کنت مع بن عباس عند معاویة نتحدث حتى ذهب هزیع من اللیل فقام معاویة فرکع رکعة واحدة فقال بن عباس من أین ترى أخذها الحمار
عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ میں ابن عباس کے ساتھ معاویہ کے پاس تھا ہمیں باتیں کرتے رات کا ایک حصہ گزر گیا پس معاویہ نے کھڑے ہوکر ایک رکعت پڑھی تو ابن عباس نے کہا کہ اس گدھے نے یہ چیز کہاں سے لی ہے۔(1)
تاریخ یعقوبی میں ذکر ہے کہ جب معاویہ حج کے لئے مکہ چلا گیا تو اس نے وہاں بنی ھاشم سے ملاقات کی اور بنی ھاشم کو کہا کہ میں نے تم لوگوں کو چھوڑا ہے حالانکہ تم لوگ عثمان کے قاتل ہو،
عبد اللہ بن عباس نے جواب دیا کہ اے معاویہ جو کچھ تو نے کہا یہ سب تمھارا شر ہے اے معاویہ اللہ کی قسم ان باتوں کا تم ہی اھل ہو کیونکہ تم نے عثمان کو قتل کیا ہے اور پھر لوگوں کو تم نے دھوکہ دیا اور خون عثمان کے قصاص کا مطالبہ کرنے لگے۔(2)
[1] شرح معانی الاثار المعروف الطحاوی شریف تالیف ابی جعفر احمد بن محمدالازدی الطحاوی ، مترجم مولانا شمس الدین ۔ جلد ۱ صفحہ ۸۲۸ : ناشر مکتبہ العلم اردو بازار لاھور پاکستان
[2] تاریخ یعقوبی جلد ۱ ص ۱۹۷ مکتبہ شاملہ کے مطابق
خادم اھل بیت علیہم السلام ۔۔۔۔۔۔۔۔ سید ابو عماد حیدری