اولو العزم انبیا کو اللہ کے غضب کے مصداق
وہ روایت کہ جس میں اولو العزم انبیا کو اللہ کے غضب کے مصداق ٹھہرائے ہیں،
اہل سنت کی معتبر ترین کتاب بخاری میں یہ روایت موجود ہے کہ
جس میں قیامت کے بارے میں بیان ہے کہ
بعض لوگ بعض سے کہیں گے کہ آدم علیہ السلام کے پاس چلنا چاہئے۔ چنانچہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے آپ انسانوں کے پردادا ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنی طرف سے خصوصیت کے ساتھ آپ میں روح پھونکی۔ فرشتوں کو حکم دیا اور انہوں نے آپ کو سجدہ کیا اس لیے آپ رب کے حضور میں ہماری شفاعت کر دیں، آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس حال کو پہنچ چکے ہیں۔
آدم علیہ السلام کہیں گے کہ
«إنّ ربّی قد غَضِب الیومَ غضْباً لم یغضَبْ قبلَه مثلَه و لنْ یغْضَب بعدَه مثلَه و إنّه نَهانی عن الشجرة فعصیْتُه، نفْسی نفسی نفسی، إذهبوا الی غیری، إذهبوا الی نوحٍ»
میرا رب آج انتہائی غضبناک ہے۔ اس سے پہلے اتنا غضبناک وہ کبھی نہیں ہوا تھا اور نہ آج کے بعد کبھی اتنا غضب ناک ہو گا اور رب العزت نے مجھے بھی درخت سے روکا تھا لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی، پس نفسی، نفسی، نفسی مجھ کو اپنی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ ہاں نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔
پھر سب لوگ حضرت نوح کے پاس جائینگے تو حضرت نوح بھی اسی جملے کا تکرار کرکے حضرت ابراھیم کے پاس جانے کو کہیں گے پھر وہ حضرت موسی پھر حضرت عیسی، الغرض سب یہی جملہ کہیں گے کہ
«إنّ ربّی قد غَضِبَ الیومَ غضباً لم یغضَب قبلَه مثلَه...»
آج میرا رب بہت غضبناک ہے؟ اتنا غضبناک نہ وہ پہلے ہوا تھا اور نہ آج کے بعد ہو گا۔
اسی روایت میں ہے کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے تین جھوٹ بولے تھے العیاذ باللہ