ماں کا بیٹے کو قتل کرنے کا گناہ
✿ ماں کا بیٹے کو قتل کرنے کا گناہ ✿
🔻 #العبدیة_وعائشة
⚫اہل سنت کی مختلف کئی کتابوں میں یہ روایت ذکر ہے کہ
⇦دخلت أم اوفى العبدیة على عائشة بعد حرب الجمل .فقالت لها :یاأم المؤمنین ماذا تقولین فی أمٍ قتلت ابنها الصغیر ؟!
قالت : وجبت لها النار .
قالت : فما تقولین فی امرأة قتلت من أولادها الکبار عشرین ألفاً فی صعید واحد ؟!
قالت:
خذوا بید عدوةِ الله ..
🔴⚫🔘 ام اوفی عبدیۃ حضرت عائشہ کے پاس گئی اور کہا کہ اے ام المومنین ۔ اگر ایک ماں اپنے چھوٹے بچے کو قتل کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
حضرت عائشہ نے کہا کہ وہ جھنم جائیگی اس پر دوزخ واجب ہے۔
ام اوفی عبدیۃ نے کہا کہ تو پھر ایسی ماں کے بارے میں کیا کہتی ہو جس نے بڑے بیٹوں میں سے 20 ہزار بیٹوں کو بھڑکانے کے بعد ان کو ایک ہی میدان میں قتل کئے۔
👈حضرت عائشہ نے کہا کہ پکڑو اس اللہ کی دشمن کو
حوالے:
1⃣العقد الفرید لابن عبد ربه ٥/٧٩
2⃣وفیات الاعیان لابن خلکان ٨/٦٢٩
3⃣عیون الاخبار لابن قتیبة ١/٣٠٠
4⃣ربیع الابرار للزمخشری ٢/٦٠
5⃣ثمار القلوب الثعالبی ٢١٢
وغیرہ ....
⚫ نوٹ:
👈 ام المؤمنین جناب عائشہ نے طلحہ اور زبیر کے حق میں اور حاکم وقت ، خلیفہ رسول علی ابن ابی طالب کے خلاف لوگوں کو اکسایا جس کے نتیجے میں جنگ جمل میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد مورخین نے تقریبا 25ھزار تک بتائی ہے۔
✔⬅قرآن کہتا ہے کہ جس نے ناحق ایک شخص کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ہے۔
🔴25 ھزار لوگوں کو قتل کرنا یعنی 25 ھزار مرتبہ پوری انسانیت کو قتل کرنا۔