بن عثیمین (وهابی – سَلَفی عالم) : حضرت عمر کی طرف سے رسول اللہ کی مخالفت اللہ کی رحمت تھی تاکہ حضرت ابوبکر خلیفہ بن جائے
بن عثیمین (وهابی – سَلَفی عالم) : حضرت عمر کی طرف سے رسول اللہ کی مخالفت اللہ کی رحمت تھی تاکہ حضرت ابوبکر خلیفہ بن جائے۔
بن عثیمین - عالم مشهور وهابی – نے حدیث قرطاس کی شرح میں لکھا ہے کہ :
وإن کان المعنى کتابا لا تضلوا بعده بالنسبة للخلافة ، وأن الرسول لما رأى نفسه ثقل به المرض ، واشتد به أراد أن یکتب کتابا فی الخلافة، فإن من رحمة الله أن الله تعالى یسر أو قدر أن عمر یعارض حتى یکون انتخاب أبی بکر برضا من الصحابة، مع أن الرسول أشار إلى خلافته .....
بن عثیمین، محمد بن صالح (المتوفى 1421 هـ)، شرح صحیح البخاری،ج1، ص 300، الناشر : النبلاء للکتاب - المکتبة الإسلامیة، الطبعة : الأولى، 1428 هـ - 2008 م.
اگر رسول اللہ کا ارادہ اس جملے سے [ایسا کچھ لکھ لوں تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاو] خلافت تھی ، وہ یہ کہ رسول اللہ نے دیکھا کہ ان پر مرض کی شدت ہے اور چاہا کہ خلافت کے بارے میں کچھ لکھ لیں پس یہ اللہ کی رحمت تھی یا اس کی طرف سے مقدر تھا کہ عمر رسول اللہ کی مخالفت کرے تاکہ حضرت ابوبکر خلیفہ بن جائے ، حالانکہ رسول اللہ نے حضرت ابوبکر کی خلافت کی طرف پہلے بھی اشارہ کیا تھا۔
سچ بتائیں کہ اہل سنت اور وھابی کی نظر میں رسول اللہ معصوم ہیں یا حضرت عمر؟
کیا رسول اللہ کی رائے اہمیت رکھتی ہے یا حضرت عمر؟
اگر رسول اللہ نے پہلے ابوبکر کی خلافت کی طرف اشارہ کیا تھا تو پھر اشارہ کرنے میں کیا مشکل تھی دوبارہ بھی اشارہ کرتے ؟