یہی تو دو نمبری ہے!
محترم قارئین کرام:
وہ ایک ایسا عقیدہ جس پر سب کا اتفاق ہے چاہے کوئی شیعہ ہو یا سنی ، مسلمان ہو یا کافر، ظالم ہو یا مظلوم، بادشاہ ہو یا رعایا ہزاروں سال پہلے کے انسان ہوں یا آج کی دنیا۔ سب کے سب اس بات پر متفق ہیں کہ انسان نے اس دنیا میں ھمیشہ نہیں رہنا بلکہ اپنا lifetime پورا کرکے ایک نہ ایک دن اسے مرنا ہی ہے۔ لیکن unfortunately یہی انسان سب سے زیادہ غافل موت سے ہی ہے۔
جب تمام انسانیت کو اس بات کا یقین ہے کہ ایک دن مرنا ہے تو پھر یہ جنگ و جھگڑے، دنیا کی خاطر ایک دوسرے کی عزت کشی، مال واسباب کی لالچ، حرام کمائی کا نشہ، غریب اور حاجتمند کے حقوق کا غصب، دنیاوی سازو سامان کی جمع آوری، بینک اکاؤنٹس میں ناحق رکھی amount، غریب کو غریب تر کرکے کئی نسلوں کے لیے ذخیرہ اندوزی کس لئے ہے؟ نہ فقط یہ بلکہ مدرسہ اور مسجد کے چارج پر لڑنا، کفر وتکفیر کے نعرے، دوسرے انسانوں کو قتل کرنے کی سازشیں، خودکش حملے، بم دھماکے، دنیا کی خاطر فتوے پر فتوے، دوسرے مسالک کی دل آزاری، حقیقت سے چشم پوشی، مسلکی تنگ نظری سمیت تاریخی واقعات کا چہرہ بگاڑنا کس لئے اور کیوں؟
حتی کہ بات یہاں تک آ پہنچی ہے کہ ایک ہی کام اگر کوئی دوسرے مسلک کے follower انجام دیں تو اس پر فتوے اور مذمت کے بیانات آتے ہیں جبکہ وہی کام اگر اپنے ھم مسلک آدمی کی طرف سے سامنے آئے تو اس کی تاویلات پیش کی جاتی ہے۔ یہ مطلب واضح ہے اور کسی example کی ضرورت نہیں ہے لیکن ھم پھر بھی قارئین کی خدمت میں کچھ مثالیں پیش کرتے ہیں۔
شیعہ مکتب فکر کے ماننے والوں پر objection کیا جاتا ہے کہ یہ صحابہ کے گستاخ ہیں اور صحابہ پر نقد کرتے ہیں اسی بنیاد پر کفر و زندقہ کے فتوے بھی لگے ہیں اور لگتے ہیں حالانکہ یہی کام معاویہ نے اپنے دور میں کیا ہے۔ منبروں سے حضرت علی شیر خدا پر لعنت کرواتا رہا اور یہ سلسلہ سالہاسال چلتا رہا مگر اہل فتویٰ یا تو خاموش رہتے ہیں یا پھر معاویہ کے لئے اجتھادی غلطی کا قصیدہ پڑھ کر اس کے لیے اللہ سے ایک اجر دلواتے ہیں۔
کیا بات ہے صاحبان فتویٰ اور نام نہاد Islamic schoolers کی، کہ معاویہ کے گالم گلوچ، طعن و تشنیع، سب و لعن اور کئی ھزار لوگوں کے خون بہانے کے باوجود اس کے لئے اللہ سے ایک اجر لیکن دلائل کی روشنی میں قرن اول کے ظالموں پر تنقید باعث کفر و زندقہ ہے۔
کیا یہ Islamic logic ہوسکتی ہے کہ
1️⃣خلیفہ راشد کو معاویہ گالیاں دے تو اللہ اسے ثواب دے؟
2️⃣خلیفہ راشد کے ساتھیوں کو چن چن کر قتل کرے اور اللہ اس کے حسنات میں اضافہ کرے؟
3️⃣خلیفہ راشد کے خلاف تلوار اٹھا کر ہزاروں لوگوں کا خون بہائے اور اللہ اسے ھدایت کا ستارہ ٹھہرا کر اس کو قیامت تک کے لوگوں کے لیے Role model بنائے؟
لیکن اسی معاویہ پر تنقید کرنے والے کو یہی صاحبان فتویٰ و دستار، اسلام کا ٹھیکہ دار بن کر اسلام کے دائرے سے خارج کرتے ہیں۔
کتنی تعجب کی بات ہے کہ اہل فتویٰ بڑی بے باکی سے حضرت علی شیر خدا کے مخالفوں کے قصیدے سناتے ہیں ان کے فضائل سنا سنا کر لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ قرن اول کے لوگوں میں کوئی Animosity نہ تھی۔ حالانکہ معاویہ کا مولا پر لعنت کروانا، ان کے لئے مشکلات کھڑی کرنا اور ان کے ماتحت علاقوں پر لشکر کشی کرکے اہل علاقہ کو دھمکانے ڈرانے سے انکار کرنا روز روشن میں آفتاب کا انکار ہے۔ حدیثی اور تاریخی کتابوں میں یہ واقعات تفصیل کے ساتھ صحیح اسناد پر مشتمل مذکور ہیں۔
اگر آج کا کوئی شخص معاویہ پر تنقید کرنے سے دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے تو پھر حضرت علی شیر خدا پر لعنت کروانے اور ان کے لئے طرح طرح کے مشکلات بنانے سے معاویہ کیوں دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا؟ کیا یہ دونمبری نہیں ہے؟
ماڈل ٹاؤن کے کچھ مظلوموں کے قاتل کو کیا یہ لوگ جنتی مانیں گے؟ کیا ان سے محبت کے قصیدے سنائیں گے؟ کیا ان کے ساتھ مل بیٹھیں گے؟ ہرگز نہیں کیونکہ وہ مظلوموں کے قاتل ہیں مگر تعجب یہ ہے کہ ہزاروں لوگوں کے قاتل کو جنتی ماننے اور ان کو ماموں بنانے پر فخر ہی فخر کرتے ہیں۔ کیا یہ دو نمبری نہیں ہے؟
اگر ممتاز قادری کے قاتل جھنمی ہیں تو عمار بن یاسر کے قاتل جنتی کیسے ہوسکتے ہیں؟ اگر حضرت عثمان کے خلاف احتجاج کرنے والے باغی اور یہودی ہیں تو حضرت علی شیر خدا کے خلاف مسلح ہوکر جنگ کا میدان سجانے والے کیسے پکے اور سچے مسلمان ہیں؟
حضرت عثمان کے قاتلوں سے قصاص کا ڈرامہ رچا کر دمشق کی جامع مسجد پر مقتول خلیفہ کی قمیص اٹھا نے والا معاویہ حجر بن عدی، محمد بن ابی بکر اور ہزاروں لوگوں کو قتل کرتا ہے۔ یا اہل فتویٰ معاویہ کے قصاص عثمان کے مطالبے کو طلب حکومت کے لیے بہانہ سمجھیں یا ہزاروں لوگوں کے قتل کو معاویہ کے گردن پر ڈال کر اس سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔
اہل سنت کے ہاں top of the list کئی ایسے محدثین ہر زمانے میں رہے ہیں جو معاویہ کو ایک ظالم انسان سمجھتے تھے جیسے امام نسائی، امام حاکم نیشاپوری، امام علی بن جعد، امام عبدالرزاق اور امام اسحاق بن راھویہ وغیرہ۔ امام علی بن جعد نے تو یہاں تک کہا ہے کہ معاویہ کی موت غیر اسلام پر ہوئی ہے۔
کہنے کو تو بہت کچھ ہیں مگر مطلب کی وضاحت کے لئے یہی مثالیں کافی ہیں۔ اہل سنت school of thought کے تمام جوان اپنی موت، قبر اور قیامت کے بارے میں سوچیں، کہیں اہل فتویٰ آپ کو گمراہ نہ کریں پھر سوائے حسرت کے کچھ بھی نہیں کر پاؤ گے۔ کتنا خوش قسمت ہے وہ شخص جو قیامت کے دن اس حال میں اٹھے کہ اس کے دل میں کسی بھی ظالم کی محبت نہ ہو۔ اے جوان! کہیں ایسا تو نہ ہو کہ جس کو نبی اکرم نے باغی اور جھنم کی طرف بلانے والا کہا ہے تم اس کی محبت اپنے دل میں لئے قیامت کے دن رسول اللہ کے سامنے سر اٹھانے کے بھی قابل نہ رہے ہوں۔
اللہ تعالیٰ ھمارے دلوں کو ظلم اور ظالموں کی محبت سے محفوظ رکھے۔ آمین
سید ابو عماد حیدری