دھشت گردی کی اصل فیکٹری
دھشت گردی کی اصل فیکٹری
راقم : سید ابو عماد حیدری
جو خودکش حملے کے لئے تیار ہوتا ہے وہ مفت میں تیار نہیں ہوتا بلکہ اس کو مفتی حضرات ایسی پٹیاں پڑھاتے ہیں کہ جس کو سن کر وہ شارٹ کٹ راستے سے جنت پہنچنا چاھتا ہے۔
مفتیان جو تعلیمات خودکش حملہ آوروں کو سکھاتے ہیں ان میں سے اھل سنت کے لباس میں چھپے نواصب جو صدیوں سال پہلے گزرے ہوں ان کے حقیقت سے دور اور شدت پسندانہ نظریات ہیں۔
تاریخی تفسیری اور حدیثی کتابوں کے مطالعے سے ایسے کئی نظریات آپ کو ملیں گے جو شدت پسندی کی ترویج اور ناامنی کو پھیلاتی ہیں، جن میں سے سر فہرست حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی خلافت یا ان کے اعمال پر بحث کرنے کے متعلق ہے، کئی نواصب نے یہ فتوے دئیے ہوئے ہیں کہ شیخین کی خلافت کو نہ ماننے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے اسی طرح کسی ایک صحابی پر نقد کرنے والا زندیق ہے وغیرہ وغیرہ
لیکن افسوس کی بات تب ہے کہ اھل سنت کی کتابوں میں کئی ایسے مواد بھی موجود ہے کہ جو شیخین کے نہ ماننے والے سے زندگی کا حق چھیننے اور اس کا خون بہانے کی تعلیمات دیتے ہے۔ جن میں ایک مندرجہ ذیل ہے
👈لسان المیزان میں اھل سنت عالم ابن حجر عسقلانی نقل کرتے ہیں کہ
ابوجعفر طبری کہتا ہے کہ
من قال ان ابابکر و عمر لیسا بإمامی هدى، یقتل یقتل
جو ابو بکر اور عمر کو ھدایت کے امام نہ مانیں تو اس کا حکم قتل ہے قتل ہے۔
📓لسان المیزان لابن حجر عسقلانی ج 7 ص 26
کیا حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کو ھدایت کے امام ماننے کی تعلیمات قرآن کے ہیں؟ جس کی بنیاد پر تم خون بہانے کا حکم دیتے ہو۔ اگر قرآن کا حکم ہے تو ذرا قلم اٹھا کر بتائیے گا کہ قرآن کے کس سورہ کے کس آیت میں ابوبکر و عمر کے منکر کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے؟ یا کیا کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے حضرت ابوبکر و عمر کے منکر کو قتل کر ڈالا ہے؟
آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ اس ناصبی فکر نے تو ان صحابہ کو بھی نہیں بخشا جنہوں نے ابوبکر و عمر کی خلافت سے انکار کیا تھا اور زندگی بھر ان کی بیعت نہیں کی تھی، ان صحابہ میں سے جن پر بھی ان کا زور چلا انہیں قتل کر ڈالا۔ جس میں سر فہرست صحابی رسول حضرت سعد بن عبادہ ہیں جنہوں نے نہ ابوبکر کی خلافت کو تسلیم کیا اور نہ ہی عمر کی خلافت کو۔
سعد بن عبادہ کو قتل کرنے کے بعد ناصبی فکر نے وہی چال اپنائی جو آج اپناتے ہیں یعنی خون کو کسی کے گردن پر ڈالنا۔ جیسا کہ آج بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کے بعد داعش کو ان کے قتل کے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں بالکل اسی طرح سعد بن عبادہ کے خون کے ذمہ دار بھی کسی اور کے خون پر ڈالا، اس وقت چونکہ کوئی داعش نہیں تھی لہذا ان کے خون کا ذمہ دار انسانوں کے بجائے جن کو قرار دیا گیا کہ سعد بن عبادہ کو جنوں نے قتل کر ڈالا ہے۔
اگر مسلمان چاھتے ہیں کہ ناامنی ختم ہو، ہر کسی کی جان و مال محفوظ ہوں، شدت پسندی اور انتہا پسندی کے جڑ نابود ہوں تو پہلے اپنی کتابوں میں موجود ایسی نفرت انگیزی اور شر پسندی کی بنیاد پر عبارات اور تعلیمات سے اور ان کے قائلین سے برآت کریں۔
🛑سید ابو عماد حیدری🛑