یہ صحابی جاھل ہے، صحابی کا صحابی سے اعلی محبت
یہ صحابی جاھل ہے
محترم قارئین کرام:
ھم اگر صحابہ پر تنقید کریں تو نواصب کی جانب سے فورا کفر کا فتویٰ آجاتا ہے مگر معاویہ بن ابو سفیان منبر پر جاکر پورے مجمع کے سامنے صحابی رسول ص کو جاھل کہے تو وہ رضی اللہ اور ماموں بن جاتا ہے۔
جو لوگ ہر صحابی جنتی جنتی کے نعرے لگاتے ہیں ذرا وہ دیکھ لیں کہ ایک صحابی نے دوسرے کو جاھل کہا ہے اب کیا حکم ہے تمھارا
جاھل صحابی کی پیروی کرو گے یا جس صحابی نے جاھل کہا ہے اس کی پیروی کرو گے؟
یا پھر ماموں کو بچانے کے لیے اجتھادی غلطی کا رٹ لگاو گے؟
عبداللہ بن عمرو بن عاص صحابی ہے اور اس کی صحابیت میں کسی ایک اھل سنت کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔
صحیح بخاری
حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِیِّ ، قَالَ: کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ یُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِیَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِی وَفْدٍ مِنْ قُرَیْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ یُحَدِّثُ أَنَّهُ سَیَکُونُ مَلِکٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ مُعَاوِیَةُ ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِی أَنَّ رِجَالًا مِنْکُمْ یَتَحَدَّثُونَ أَحَادِیثَ لَیْسَتْ فِی کِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَأُولَئِکَ جُهَّالُکُمْ فَإِیَّاکُمْ وَالْأَمَانِیَّ الَّتِی تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِی قُرَیْشٍ لَا یُعَادِیهِمْ أَحَدٌ إِلَّا کَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّینَ.
ترجمہ:
محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ معاویہ تک یہ بات پہنچی جب وہ قریش کی ایک جماعت میں تھے کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب (قرب قیامت میں) بنی قحطان سے ایک حکمراں اٹھے گا۔ یہ سن کر معاویہ غصہ ہوا، پھر خطبہ دینے لگا اور حمد و ثنا کے بعد کہنے لگا: لوگو! مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو نہ تو قرآن مجید میں موجود ہیں اور نہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے منقول ہیں۔ *دیکھو! تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں۔* ان سے اور ان کے خیالات سے بچتے رہو جن خیالات نے ان کو گمراہ کردیا ہے۔ میں نے نبی کریم سے یہ سنا ہے کہ یہ خلافت قریش میں رہے گی اور جو بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں اور اوندھا کر دے گا جب تک وہ (قریش) دین کو قائم رکھیں گے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 3500
سید ابو عماد حیدری