رسول اللہ کے جلیل القدر صحابی کی بد ترین گستاخی
رسول اللہ کے جلیل القدر صحابی کی بدترین گستاخی
قارئین کرام، نواصب صرف اپنے من پسند صحابہ کو مانتے ہیں اور انہی کے نعرے لگاتے ہیں، انہی من پسند گنے چنے صحابہ کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے سارے صحابہ جنتی کے نعرے لگاتے ہیں لیکن عملا خود آکر دیگر صحابہ کی کھلم کھلا گستاخیاں کرتے ہیں۔
آپ کے خدمت میں صحیح بخاری کی ایسی روایت پیش کرنے جا رہا ہوں جس میں ایک ایسے جلیل القدر صحابی کی گستاخی کی گئی ہے جس کو نبی اکرم نے سب سے زیادہ سچا کہا ہے۔ اور ایسی گستاخی کی گئی ہے کہ اگر ایسی روایت شیعہ کی کتاب میں ہوتی تو یہی نواصب کافر کافر کے نعرے کے لئے ایک یہی دلیل بناتے۔
بخاری کی یہ توھین آمیز روایت ملاحظہ ہو۔👇👇👇
عَنْ الْمَعْرُورِ ، قَالَ: لَقِیتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَیْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ، فَقَالَ: إِنِّی سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَیَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَقَالَ لِی النَّبِیُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: یَا أَبَا ذَرٍّ، أَعَیَّرْتَهُ بِأُمِّهِ، إِنَّکَ امْرُؤٌ فِیکَ جَاهِلِیَّةٌ إِخْوَانُکُمْ خَوَلُکُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ، فَمَنْ کَانَ أَخُوهُ تَحْتَ یَدِهِ فَلْیُطْعِمْهُ مِمَّا یَأْکُلُ وَلْیُلْبِسْهُ مِمَّا یَلْبَسُ، وَلَا تُکَلِّفُوهُمْ مَا یَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ کَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِینُوهُمْ.
ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے اسے واصل احدب سے، انہوں نے معرور سے، کہا میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے *کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی (یعنی گالی دی)* تو رسول اللہ ﷺ نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی، بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ (یاد رکھو) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں۔ اللہ نے (اپنی کسی مصلحت کی بنا پر) انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہوجائے اور اگر کوئی سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو۔
📓صحیح بخاری۔ حدیث نمبر: 31
سوال
1️⃣: کیا کسی صحابی کے بارے میں یہ کہنا کہ اس میں جاھلیت ہے اس صحابی کی توھین نہیں؟
2️⃣کیا جناب بخاری کی اس توھین آمیز روایت پر ان پر توھین صحابہ کے ارتکاب میں ایف آئی آر نہیں کٹنی چاھئیے؟
یہ پوسٹ دیکھ کر اس توھین آمیز روایت کا دفاع بھی کرنے لگ جائیں۔
سید ابو عماد حیدری