خون بہانے کا کیا ہی مزہ (آپ ص کی طرف جھوٹ کی نسبت)
✍️ خون بھانے کا کیا ہی مزہ!
1️⃣ «حجاج بن یوسف ثقفی» تاریخ انسانی کا ایک سنگدل ترین شخص تھا. ایک ایسا جلاد جس کے دل میں ذرہ برابر بھی رحم نہ تھا، البتہ تاریخ میں ایک ایسا نام بھی جس کے تازیانہ حجاج کی تلوار سے بھی زیادہ وحشی تھا.
2️⃣ حجاج لعین کے ہاتھوں سے قتل ہوئے لوگوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے، جب یہ ملعون خود واصل جھنم ہوا تو اس کے زندان میں ھزاروں قیدی مرد وعورت برھنہ پڑے تھے۔
3️⃣ حجاج نے امیرالمومنین علی(ع) کے ماننے والوں کو چن چن کر شهید کیا. جن میں حضرت کمیل، حضرت قنبر (امام علی (ع) کے غلام) تھے . حجاج لعین نے حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی انصاری کو اتنا مارا تاکہ وہ امیرالمومنین (ع) کو مورد سب وشتم قرار دے مگر انہوں نے حجاج کا کہا نہیں مانا اور بالآخر حجاج کے حکم سے شھید کئے گئے۔ اسی طرح حجاج ملعون نے امام زین العابدین(ع) کے قریبی ساتھی حضرت یحیی بن ام طویل اور عالم اسلام کے بڑے عالم حضرت سعید بن جبیر کو بھی شہید کیا گیا۔
حجاج کہا کرتا تھا کہ:«خون بھانے میں سب سے زیادہ لذت ہے».
4️⃣ تاریخ ایسے حاکموں کے ظلم سے بھری پڑی ہے. آل سعود کی حکومت در اصل اسی حجاج کی حکومت کا استمرار ہے. ان کا دنیا میں زندگی کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ اھل بیت کے ماننے والوں سے زندگی کا حق چھین لے، اسی وجہ سے بچے بوڑھے جوان سب کو قتل کرنے میں حجاج کی ناصبی پارٹی کوئی کسر نہیں چھوڑتی، چاھے اس کے لئے مساجد اور بیت اللہ حرام کا تقدس ہی پامال ہی کرنا پڑے
5️⃣ بعض احباب ایسے وحشیانہ اور ظالمانہ کارروائیوں کو آمریکا اور صهیونیزم سے جوڑ دیتے ہیں۔ لیکن ضروری ہے جان لیں کہ آمریکا اور صہیونیزم کے یہ حربے انہی ناصبیوں کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں۔
6️⃣ بنی امیہ کے پیش کردہ اسلام کا ایک اھم عنصر اور خصوصیت خشونت اور دھشت ہے، بعض صحابہ جیسے انس بن مالک اور مغیرہ بن شعبہ کے ذریعے سے رسول اللہ کی طرف جھوٹ منسوب کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ کی طرف منسوب جھوٹی احادیث کو دلیل بناکر ظلم کا بازار گرم کرکے اپنے شیطانی مقاصد تک پہنچتے تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں انس بن مالک کی یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں۔
🔸 عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ نَاسًا کَانَ بِهِمْ سَقَمٌ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّهِ آوِنَا وَأَطْعِمْنَا فَلَمَّا صَحُّوا، قَالُوا: إِنَّ الْمَدِینَةَ وَخِمَةٌ، فَأَنْزَلَهُمُ الْحَرَّةَ فِی ذَوْدٍ لَهُ، فَقَالَ: اشْرَبُوا أَلْبَانَهَا، فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِیَ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ فِی آثَارِهِمْ فَقَطَعَ أَیْدِیَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْیُنَهُمْ، فَرَأَیْتُ الرَّجُلَ مِنْهُمْ یَکْدِمُ الْأَرْضَ بِلِسَانِهِ حَتَّى یَمُوتَ، قَالَ سَلَّامٌ: فَبَلَغَنِی أَنَّ الْحَجَّاجَ، قَالَ لِأَنَسٍ: حَدِّثْنِی بِأَشَدِّ عُقُوبَةٍ عَاقَبَهُ النَّبِیُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَهُ بِهَذَا فَبَلَغَ الْحَسَنَ، فَقَالَ: وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ یُحَدِّثْهُ بِهَذَا.
ترجمہ:
انس بن مالک سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں کو بیماری تھی، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ)! ہمیں قیام کی جگہ عنایت فرما دیں اور ہمارے کھانے کا انتظام کردیں پھر جب وہ لوگ تندرست ہوگئے تو انہوں نے کہا کہ مدینہ کی آب و ہوا خراب ہے چناچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے مقام حرہ میں اونٹوں کے ساتھ ان کے قیام کا انتظام کردیا اور فرمایا کہ ان کا دودھ پیو جب وہ تندرست ہوگئے تو انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ) کے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہانک کرلے گئے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے اور وہ پکڑے گئے (جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے بھی ویسا ہی کیا ان کے ہاتھ پاؤں کٹوا دیئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھروا دی۔ میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ زبان سے زمین چاٹتا تھا اور اسی حالت میں وہ مرگیا۔ سلام نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا کہ حجاج نے انس سے کہا تم مجھ سے وہ سب سے سخت سزا بیان کرو جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے کسی کو دی ہو تو انہوں نے یہی واقعہ بیان کیا جب حسن بصری تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا کاش وہ یہ حدیث حجاج سے نہ بیان کرتے۔
📓صحیح بخاری حدیث نمبر: 5685
7️⃣ یہ روایت قرآن مجید کی متعدد آیات اور رسول خدا (ص) کے سیرہ قطعیہ سے متصادم ہیں. کیونکہ پیغمبر خدا (ص) «رحمة للعالمین» ہے. اسی طرح کسی آیت میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ دشمن کی آنکھوں میں سلائی پھیری جائے۔
8️⃣ امام باقر (ع) نے انس بن مالک کی اس جھوٹ سے نقاب اٹھاتے ہوئے کچھ یوں فرمایا ہے:
عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ (ع) إِنَّ أَوَّلَ من مَا اسْتَحَلَّ الْأُمَرَاءُ الْعَذَابَ لِکَذِبَةٌ کَذَبَهَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ص
حاکموں نے سب سے پہلی چیز جو اپنے لئے حلال جانا وہ لوگوں پر ظلم اور شکنجہ تھا اس جھوٹ کی وجہ سے جو انس بن مالک نے رسول اللہ پر باندھ دیا تھا۔
📚 علل الشرائع، ج2 ؛ ص541
9️⃣ انس بن مالک اور اس جیسے دیگر لوگوں کی وجہ سے حجاج، یزید، صدام، ضیاء الباطل، ابوبکر بغدادی، اورنگزیب باطلی اور شیطان لدھیانوی کے کارنامے دنیا میں ھم سب کے سامنے ہیں۔
🔟ظلم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
✧❁سید ابو عماد حیدری❁✧