💠 امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام رسول الله کی جان [1]
💠 امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام رسول الله کی جان [1]
🔻 وہ دلائل جن سے واضح ہوجاتا ہے کہ مولا علی علیہ السلام حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی جان و نفس تھے ان میں سے سب سے بڑی دلیل آیت مباہلہ ہے،
اہل سنت محدث ، عالم اور چھ بڑی کتابوں میں سے ایک کے مصنف علامہ نسائی نے اپنی کتاب خصائص امیر المومنین میں روایت نقل کی ہے کہ
✍ ۷۲- أخبرنا العباس بن محمد الدوری ] ( قال : حدثنا الأحوص بن جواب قال : حدثنا یونس بن أبی إسحاق، عن أبی إسحاق، عن زید بن یثیع، عن أبی ذر قال : قال رسول الله : «لینتهین بنو ولیعة أو الأبعثن إلیهم رجلا کنفسی ینفذ فیهم أمری، فیقتل المقاتلة، ویسبی الذریة». .فیا راعنی إلا وکف عمر فی حجزتی من خلفی : من یعنی؟ فقلت: ما إیاک یعنی، ولا صاحبک. قال: فمن یعنی؟ قلت : خاصف النعل . قال : وعلى یخصف نعلاً.
🔸 زید بن یثیع نے حضرت ابوذر رض سے نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا کہ نبو ولیعہ ( حضرموت کے سرزمین کے بادشاہ ) کو یہ طریقہ چھوڑنا چاھئیے ورنہ میں ان کی طرف اایسا مرد بھیج دوں گا کہ جو میرا نفس ہو اور وہ ان کے درمیان میرے حکم کو نافذ کرتا ہو، ان کے مقاتلین کو قتل کرتا ہو اور ان کی آل اولاد کو قید میں ڈالتا ہو، حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے میرا پہلو پکڑ کر کہا کہ رسول اللہ کس کے بارے میں کہہ رہے ہیں ؟ ( یعنی رسول اللہ کا مقصود کونسا شخص ہے؟) حضرت ابوذر نے فرمایا کہ رسول اللہ کے مراد نہ تم ہو اور تمھارا ساتھی ( حضرت ابوبکر) ۔ حضرت عمر نے پوچھا کہ پھر رسول اللہ کس کے بارے میں بتا رہے ہیں؟ حضرت ابوذر نے کہا کہ وہ جو جوتا سی رہا ہے۔ اور علی علیہ السلام جوتا سینے میں مصروف تھے۔
📗📔نام کتاب: خصائص امیرمؤمنان علی بن أبی طالب نویسنده: النسائی، ابوعبد الرحمن أحمد بن شعیب بن علی جلد: 1 صفحه: 89
▫️سکین روایت:
🌐 https://bit.ly/341zdd1
🔰 اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ کی جان اور نفس مولا علی علیہ السلام ہیں اور جس مقام پر مولا علی ہیں اس پر نہ تو حضرت عمر ہے اور نہ ہی حضرت ابوبکر
🔍📝 روایت کی سند::
1⃣العباس بن محمد:
امام ذھبی نے اس کو ثقہ اور حافظ کہا ہے
2609- عباس بن محمد الدوری أبو الفضل مولى بنی هاشم عن حسین الجعفی وأبی داود وعنه الاربعة والاصم وابن البختری ثقة حافظ توفی 4 271
کتاب : الکاشف للذهبی، شمس الدین جلد : 1 صفحه : 536
https://bit.ly/2ZsElmL
2⃣ الأحوص بن جَواب:
صحیح مسلم ابوداود ترمذى و نسائى کے راویوں میں سے ہیں امام ذهبى ان کو صدوق کہا ہے
الأحوص بن جواب م س عن یونس بن أبی إسحاق وغیره صدوق.
کتاب : ذکر أسماء من تکلم فیه وهو موثق جلد : 1 صفحه : 40
https://bit.ly/2zyn5Cl
3⃣ یونس أبو إسحاق السبیعی:
صحیح مسلم اور سنن اربعہ کے راویوں میں سے ہے
1895 - یُونُس بن أبی إِسْحَاق السبیعِی الْهَمدَانِی الْکُوفِی کنیته أَبُو إِسْرَائِیل السبیعِی روى عَن عبد الله بن أبی السّفر فِی الْجِهَاد روى عَنهُ أَبُو الْمُنْذر إِسْمَاعِیل
کتاب : رجال صحیح مسلم لابن مَنْجُویَه جلد : 2 صفحه : 368
https://bit.ly/2ME5VeK
شمس الدین ذهبى، نے ان کا نام اپنی کتاب ذکر من تکلم فیه وهو موثق میں لائے ہیں:
یونس بن أبی إسحاق السبیعی م على ثقه
یونس بن أبى إسحاق، از روات مسلم اور ثقه ہے،
نام کتاب : ذکر أسماء من تکلم فیه وهو موثق جلد : 1 صفحه : 204
https://bit.ly/2KVkU26
4⃣ أبو إسحاق السبیعی:
بخاری اور مسلم سمیت تمام کتب ستہ کے راوی ہے۔
ذھبی نے لکھا ہے کہ
4185- عمرو بن عبد الله أبو إسحاق الهمدانی السبیعی أحد الاعلام عن جریر وعدی بن حاتم وزید بن أرقم وابن عباس وأمم وعنه ابنه یونس وحفیده إسرائیل وشعبة والسفیانان وأبو بکر بن عیاش هو کالزهری فی الکثرة غزا مرات وکان صواما قواما عاش خمسا وتسعین سنة مات 127 ع
عمرو بن عبد الله أبواسحاق سبیعى، اعلام میں سے ایک ہیں جریر بن حازم و عدى بن حاتم، زید بن أرقم، ابن عباس اور کافی افراد سے روایت لی ہے ۔اور اس سے اسے کے بیٹے یونس اور پوتے اسرائیل ، شعبہ بن حجاج ، سفیان ثورى سفیان بن وکیع و ابوبکر بن عیاش نے روایت نقل کی ہے، کثرت نقل میں زھری کی طرح تھے کئی مرتبہ جنگوں میں شرکت کی ہے زیادہ روزے رکھتے تھے اور اللہ کی عبادت کرتے تھے.
کتاب : الکاشف للذهبی، شمس الدین جلد : 2 صفحه : 82
https://bit.ly/2zynQvb
5⃣ زید بن یثیع:
ذهبى نے ان کی توثیق نقل کی ہے:
1759- زید بن یثیع عن أبی بکر وأبی ذر وعنه أبو إسحاق فقط وثق حب ت
الکاشف جلد : 1 صفحه : 419
https://bit.ly/2HFQ9wb
6⃣ ابوذر غفاری: صحابی