کیا شیعہ کی کتاب کافی میں امام علی ع نے غدیر سے احتجاج کرکے اپنی ولایت کے بارے میں بیان کیا ہے؟
کیا شیعہ کی کتاب کافی میں امام علی ع نے غدیر سے احتجاج کرکے اپنی ولایت کے بارے میں بیان کیا ہے؟
جواب : جی بالکل
اگر چہ یہ مطالب بہت ساری کتب میں موجود ہے لیکن چونکہ سوال میں کافی کے بارے میں کہا گیا ہے لہذا ہم صرف کافی کی روایت سے استناد کرتے ہیں۔
ثقۃ الاسلام علامہ محمد بن یعقوب الکلینی رحمۃ اللہ علیہ نے روضۃ الکافی میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ
۔۔۔۔۔۔ولکن تدری أول من بایعه حین صعد منبر رسول الله صلى الله علیه وآله؟ قلت: لا ولکنی رأیت شیخا کبیرا متوکئا على عصاه بین عینیه سجاده شدید التشمیر صعد إلیه أول من صعد وهو یبکی ویقول: الحمد لله الذی لم یمتنی من الدنیا حتى رأیتک فی هذا المکان، أبسط یدک، فبسط یده فبایعه ثم نزل فخرج من المسجد فقال علی (ع): هل تدری من هو؟ قلت: لا ولقد ساء تنی مقالته کأنه شامت بموت النبی صلى الله علیه وآله، فقال: ذاک إبلیس لعنه الله، أخبرنی رسول الله صلى الله علیه وآله أن إبلیس ورؤساء أصحابه شهدا نصب رسول الله صلى الله علیه وآله إیای للناس بغدیر خم بأمر الله عزوجل فأخبرهم أنی أولى بهم من أنفسهم وأمرهم أن یبلغ الشاهد الغائب فأقبل إلى إبلیس أبالسته ومردة أصحابه فقالوا: إن هذه أمة مرحومة ومعصومة ومالک ولا لنا علیهم سبیل قد أعلموا إمامهم ومفزعهم بعد نبیهم، فأنطلق إبلیس لعنه الله کئیبا حزینا وأخبرنی رسول الله صلى الله علیه وآله أنه لو قبض أن الناس یبایعون أبا بکر فی ظلة بنی ساعدة بعد ما یختصمون، ثم یأتون المسجد فیکون أول من یبایعه على منبری إبلیس لعنه الله فی صورة رجل شیخ مشمر یقول کذا وکذا،
مولا علی علیہ السلام نے [سلمان سے] پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ جب وہ [حضرت ابوبکر] رسول اللہ کے منبر پر چڑھ رہے تھے اس وقت سب سے پہلے کس نے اس کی بیعت کی ؟
میں نے کہا میں نہیں جانتا لیکن میں نے ایک بوڑھا آدمی دیکھا جس نے عصا کا سہارا لیا ہوا تھا اور اس کے پیشانی پر سجدوں کے نشان تھے وہ سب سے پہلا شخص تھا کہ جس نے منبر کے قریب آکر روتے ہوئے کہا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے جس نے مجھے موت سے پہلے یہ موقعہ دیا کہ میں تجھ [ابوبکر] کو اس مقام [ منبر ] پر دیکھوں، اپنا ہاتھ بڑھائیں ، حضرت ابوبکر نے ہاتھ بڑھایا اور بوڑھے شخص نے بیعت کی، اور مسجد سے نکل گیا۔
مولا علی نے کہا کہ تم جانتے ہو وہ کون تھا؟
میں نے کہا نہیں ،
مولا علی نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا لعنہ اللہ ۔ مجھے رسول اللہ نے بتایا کہ ابلیس اور اس کے ساتھیوں نے غدیر خم میں اللہ کے حکم سے لوگوں کے لئے رسول اللہ کا مجھے نصب کرنا دیکھا تھا اور رسول اللہ نے لوگوں کو بتایا تھا کہ میں ان کے نفوس پر ان سے زیادہ حقدار ہوں۔ اور ان کو حکم دیا کہ وہاں موجود و حاضر لوگ [ میری ولایت کا اعلان] غائبین تک پہنچائیں۔
روضۃ الکافی باب حدیث اسلام علی حدیث ۵۴۱