سید ابوعماد حیدری

اہل سنت اور وھابیت کے شبھات کے جوابات، مذھب اہل بیت کی حقانیت ، کتب سے سکین پیجز

سید ابوعماد حیدری

اہل سنت اور وھابیت کے شبھات کے جوابات، مذھب اہل بیت کی حقانیت ، کتب سے سکین پیجز

آخرین نظرات

کیا شیعہ عالم ابن میثم البحرانی کے مطابق فاطمہ زھرا  حضرت ابوبکر سے راضی ہوگئیں تھیں؟

 

جواب:  اہل سنت حضرت ابوبکر کے دفاع کرتے ہوئے شیعہ عالم کا حوالہ دیتے ہیں کہ ابن میثم البحرانی نےاپنی کتاب شرح نھج البلاغہ میں لکھا ہے کہ حضرت زھرا اپنی زندگی میں ہی حضرت ابوبکر سے راضی ہوگئی تھیں۔

اب ہم اس اعتراض کا جواب دینے کے لئے خود ابن میثم بحرانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب شرح نھج البلاغہ کی طرف رجوع کرتے ہیں،

حضرت علامہ ابن میثم البحرانی رح لکھتے ہیں کہ

وروی أنّه لمّا سمع کلامها أحمد اللَّه وأثنى علیه وصلَّى على رسوله ، ثمّ قال : یا خیرة النساء وابنة خیر الآباء واللَّه ما عدوت رأى رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله ولا عملت إلَّا بأمره ، وإنّ الرائد لا یکذب أهله قد قلت فأبلغت وأغلظت فأهجرت فغفر اللَّه لنا ولک أمّا بعد فقد دفعت ألَّه رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله ودابّته وحذاه إلى علىّ علیه السّلام ، وأمّا ما سوى ذلک فإنّی سمعت رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله یقول : إنّا معاشر الأنبیاء لا نورّث ذهبا ولا فضّة ولا أرضا ولا عقارا ولا دارا ولکنّا نورّث الإیمان والحکمة والعلم والسنّة ، وقد عملت بما أمرنی وسمعت . فقالت: إنّ رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله قد وهبها لی . قال : فمن یشهد بذلک . فجاء علیّ بن أبی طالب وأمّ أیمن فشهدا لها بذلک فجاء عمر بن الخطاب وعبد الرحمن بن عوف فشهدا أنّ رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله یقسّمها.فقال أبو بکر: صدقت یا ابنة رسول اللَّه وصدق علىّ وصدقت أمّ أیمن وصدق عمر وصدق عبد الرحمن، وذلک أنّ لک ما لأبیک کان رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله یأخذ من فدک قوتکم ویقسّم الباقی ویحمل منه فی سبیل اللَّه، ولک على اللَّه أن أن أصنع بها کما کان یصنع . فرضیت بذلک وأخذت العهد علیه به.


البحرانی،‌ مثیم بن علی بن میثم (المتوفى679هـ)، شرح نهج البلاغة، ج5، ص101، الناشر: دار الثقلین، الطبعة: الأولى، 1420 هـ - 1999 م

اس روایت کو علامہ ابن میثم بحرانی کے روی یعنی صیغہ تمریض کے ساتھ نقل کی ہے جو کہ یہ خود اس روایت کا ضعیف ہونے کے لئے کافی ہے

ثانیا:

 ممکن ہے کہ کسی کے ذھن میں یہ سوال آجائے کہ اگر علامہ ابن میثم البحرانی نے اس روایت کو ضعیف سمجھ کر نقل کیا ہے تو پھر ان کا اس معاملہ میں کیا نظر ہے؟ کیونکہ علما کا یہ طریقہ ہے کہ بحث کے شروع میں ایک قوی قول کو جو وہ خود قبول کررہے ہوں کو نقل کرتے ہیں 

 اور اس کے بعد اس بحث کے متعلق سارے ضعیف اقوال نقل کرتے ہیں،

کیا ابن میثم البحرانی نے ابتدا میں کوئی قوی قول نقل کیا ہے،

 اس صفحے سے تین صفحے پہلے یعنی صفحہ نمبر ۹۸ کی طرف مراجعہ کرنے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ابن میثم البحرانی فدک کے اوپر بحث کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

 


ثمّ المشهور بین الشیعة والمتّفق علیه عندهم أنّ رسول اللَّه صلَّى اللَّه علیه وآله أعطاها فاطمة علیها السّلام ، ورووا ذلک من طرق مختلفة ...

شیعہ کے ہاں مشہور اور متفق علیہ قول یہ ہے کہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فدک حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو دیا تھا۔۔۔۔۔ اس کو مختلف سندوں سے نقل کیا گیا ہے،

 

البحرانی،‌ مثیم بن علی بن میثم (المتوفى679هـ)، شرح نهج البلاغة، ج5، ص98، الناشر: دار الثقلین، الطبعة: الأولى، 1420 هـ - 1999 م.


 


علامہ ابن میثم روایات کو ذکر کرنے کے بعد [ مخالفین جس روایت سے استناد کرتے ہیں اس سے پہلے] بی بی فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے خطبے کا تذکرہ کرکے کہتے ہیں کہ


ثمّ رجعت إلى بیتها وأقسمت أن لا تکلَّم أبا بکر ولتدعونّ اللَّه علیه ، ولم تزل کذلک حتّى حضرتها الوفاة فأوصت أن لا یصلَّى علیها.

 

پھر حضرت زھرا س گھر واپس آئیں اور قسم کھائی کہ وہ پھر ابوبکر سے کوئی بات نہیں کرے گی اور ابوبکر کے لئے بددعا یعنی نفرین و لعنت کرے گی، اور وہ وفات تک یہی کرتی رہیں، پھر وصیت کی کہ ابوبکر اس کا جنازہ نہ پڑھے،


البحرانی،‌ مثیم بن علی بن میثم (المتوفى679هـ)، شرح نهج البلاغة، ج5، ص100و101، الناشر: دار الثقلین، الطبعة: الأولى، 1420 هـ - 1999 م.


 


ثالثا:

ابن میثم بحرانی جو روایت نقل کی ہے وہ ایک سنی روایت ہے نہ کہ شیعہ روایت، کیونکہ اس روایت کی کوئی سند شیعہ کتب میں نہیں ہے، جیسا کہ ابن میثم رح نے بھی صیغہ تمریض کے ساتھ لاکر اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ روایت درست نہیں ہے

رابعا:

 اس کے علاوہ بھی علامہ ابن میثم البحرانی رح باقی ایسی روایات نقل کرگئے ہیں کہ جو صاف صاف دلالت کرتی ہیں کہ حضرت ابوبکر و عمر سے بی بی راضی نہیں تھیں،

علامہ بحرانی رح لکھتے ہیں کہ


فنقول : أشار بالنفوس الَّتی شحّت بها إلى أبی بکر وعمر وأتباعهما، وبالنفوس الَّتی سمحت بها إلى وجوه بنى هاشم ومن مال میلهم

ہم کہتے ہیں کہ جن لوگوں پر بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا غضبناک و ناراض تھیں وہ ابوبکر ، عمر اور ان کے پیروکار تھے، اور جن لوگوں سے بی بی فاطمہ مسامحت کرتی تھیں وہ بنی ھاشم اور ان کے محبان تھے،


البحرانی،‌ مثیم بن علی بن میثم (المتوفى679هـ)، شرح نهج البلاغة، ج5، ص102، الناشر: مکتب الإعلام الإسلامی، الطبعة: الأولى، 1362 الهجری الشمسی


اسی طرح وہ اپنی دوسری کتاب

 «اختیار مصباح السالکین» کہ حقیقت میں شرح نھج البلاغہ کتاب کی اختصار ہے میں لکھتے ہیں کہ


ثم خطبت خطبة طویلة ذکرنا مختصرا منها فى الأصل، تشتمل على توبیخ الجماعة وتقصیرهم فى حقها، ثم رجعت الى بیتها، واقسمت ان لا تکلم ابا بکر ، ولتدعونّ اللَّه علیه، ولم تزل کذلک حتى حضرتها الوفاة ، فاوصت ان لا یصلى علیها، فصلَّى علیها العباس ودفنت لیلا

 

پھر بی بی زھرا نے ایک طولانی خطبہ دیا ہم نے اس کو مختصر طور پر نھج البلاغہ کی شرح میں ذکر کیا ہے، اس خطبہ میں  جماعت [ ابوبکر اور ان کے ہم نوا] کی توبیخ اور ان کی بی بی زھرا کے حق میں تقصیر ذکر ہے، پھر حضرت زھرا س گھر واپس آئیں اور قسم کھائی کہ وہ پھر ابوبکر سے کوئی بات نہیں کرے گی اور ابوبکر کے لئے بددعا یعنی نفرین و لعنت کرے گی، اور وہ وفات تک یہی کرتی رہیں، پھر وصیت کی کہ ابوبکر اس کا جنازہ نہ پڑھے،

 


البحرانی،‌ مثیم بن علی بن میثم (المتوفى679هـ)، اختیار مصباح السالکین، ص532، تحقیق: محمد هادی الأمینی، الناشر: مجمع البحوث الإسلامیة، الطبعة: الأولى، 1408 هـ
 


رابعا:

 اہل سنت کے صحیح ترین منابع حتی صحیح بخاری کے مطابق بی بی فاطمہ زھرا اس دنیا سے ناراض گئی ہیں ، اور آخری وقت تک حضرت ابوبکر سے ترک کلام کیا، اور جنازے پر ان خبر بھی نہیں دی اور وہ رات کو تدفین ہوئی۔

 

خادم اھل بیت علیہم السلام ۔۔۔۔۔۔۔۔ سید ابو عماد حیدری

موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/06/25

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی