بہتر ہے کہ خلیفہ فاطمی ہو
بہتر ہے کہ خلیفہ فاطمی ہو [ یعنی بی بی فاطمہ کی اولاد میں سے ہو]
شیعہ کا عقیدہ ہے کہ بارہ خلفا قریش کے بنی ھاشم خاندان سے حضرت رسول اللہ کے چچا زاد مولا علی اور گیارہ امام حضرت فاطمہ س کی اولاد میں سے ہیں،
دلچسپ بات یہ ہے کہ اہل سنت کے مایہ ناز عالم دین جناب آلوسی نے لکھا ہے کہ
والأولى أن یکون فاطمیا إن وجد، متوفر الشروط الأخر، وإلا، فعلوی غیر فاطمی کذلک، وإلا فعباسی کذلک، وإلا، فمن سائر قریش کذلک، وإلا، فصالح المؤمنین من سائر المؤمنین .....
بہتر ہے کہ خلیفہ فاطمی ہو باقی شرائط کے ساتھ، اگر فاطمی نہ ملے تو پھر علوی ہو اگر وہ بھی نہ ملے تو پھر عباسی ہو، اگر وہ بھی نہ ملے تو قریشی ہو، اور اگر وہ بھی نہ ملے تو پھر تمام مومنین میں سے جو صالح مومنین ہیں وہ ہوں
ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ سب ماننے کے بعد بھی کیوں اہل سنت فاطمہ زھرا س کی اولاد کو چھوڑ کر ان کی جگہ پر بنی امیہ اور بنی عباس کے فاسق و فاجر بادشاہوں کو اپنے خلیفے مان لیتے ہیں، حالانکہ اہل سنت کے بڑے علما اہل بیت کے اماموں کے فضائل و مناقب کے قائل بھی ہیں، جیسا کہ اہل سنت کے نامور عالم علامہ ذھبی لکھتے ہیں کہ
الألوسی، محمود شکری (المتوفى 1342 هـ)، تجرید السنان فی الذب عن أبی حنیفة النعمان،ص 150، محقق ایاد بن عبد اللطیف بن ابراهیم القیسی، الناشر : دار النوادر، الطبعة : الأولى، 1438 هـ - 2017
فَمَوْلاَنَا الإِمَامُ عَلِیٌّ: مِنَ الخُلَفَاءِ الرَّاشِدِینَ، المَشْهُوْدِ لَهُم بِالجَنَّةِ -رَضِیَ اللهُ عَنْهُ- نُحِبُّهُ أَشَدَّ الحُبِّ، وَلاَ نَدَّعِی عِصْمَتَهُ، وَلاَ عِصْمَةَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ.
وَابْنَاهُ الحَسَنُ وَالحُسَیْنُ: فَسِبْطَا رَسُوْلِ اللهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ- وَسَیِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الجَنَّةِ، لَوْ اسْتُخْلِفَا لَکَانَا أَهْلاً لِذَلِکَ.
وزَیْنُ العَابِدِیْنَ: کَبِیْرُ القَدْرِ، مِنْ سَادَةِ العُلَمَاءِ العَامِلِینَ، یَصْلُحُ لِلإِمَامَةِ، وَلَهُ نُظَرَاءُ، وَغَیْرُهُ أَکْثَرُ فَتْوَىً مِنْهُ، وَأَکْثَرُ رِوَایَةً.
وَکَذَلِکَ ابْنُهُ أَبُو جَعْفَرٍ البَاقِرُ: سَیِّدٌ، إِمَامٌ، فَقِیْهٌ، یَصْلُحُ لِلْخِلاَفَةِ.
وَکَذَا وَلدُهُ جَعْفَرٌ الصَّادِقُ: کَبِیْرُ الشَّأْنِ، مِنْ أَئِمَّةِ العِلْمِ، کَانَ أَوْلَى بِالأَمْرِ مِنْ أَبِی جَعْفَرٍ المَنْصُوْرِ.
وَکَانَ وَلَدُهُ مُوْسَى: کَبِیْرَ القَدْرِ، جَیِّدَ العِلْمِ، أَوْلَى بِالخِلاَفَةِ مِنْ هَارُوْنَ، وَلَهُ نُظَرَاءُ فِی الشَّرَفِ وَالفَضْلِ.
الذهبی الشافعی، شمس الدین ابوعبد الله محمد بن أحمد بن عثمان (متوفاى748 هـ)، سیر أعلام النبلاء،ج13، ص 120، تحقیق: شعیب الأرنؤوط، محمد نعیم العرقسوسی، ناشر: مؤسسة الرسالة - بیروت، الطبعة: التاسعة، 1413هـ
خادم اھل بیت علیہم السلام ۔۔۔۔۔۔۔۔ سید ابو عماد حیدری