حضرت علی کی طرف سے ابوجھل کی بیٹی سے خواستگاری کا واقعہ جھوٹ ہے، اہل سنت عالم کا اعتراف
حضرت علی کی طرف سے ابوجھل کی بیٹی سے خواستگاری کا واقعہ جھوٹ ہے، اہل سنت عالم کا اعتراف
جھوٹی واقعات میں ایک بڑا واقعہ مولا علی ع کی ابوجھل کی بیٹی سے خواستگاری کا واقعہ ہے،
جالب یہ ہے کہ اہل سنت کے بہت بڑے سلفی عالم ـ ابن عثیمین ـ نے اس واقعے کو جھوٹ کہا ہے وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ
وقد کان هذا حینما تحدث الناس أن علی بن أبی طالب رضی الله عنه یرید أن یتزوج إبنة أبی جهل، فخطب النبی عیه الصلاة والسلام، وتکلم کلاما شدیدا، منه هذه الکلمة: «فمن أغضبها أغضبنی»
ولو أننا أردنا أن نقول للرافضة: إن الأمر سینقلب علیکم لقلنا: هو یتکلم فی حق علی بن أبی طالب رضی الله عنه.ولکننا لا نقول هذا، بل نقول: إن علی بن أبی طالب ما خطب إبنة أبی جهل، إنما الرسول (ص) تکلم بناء على ما قیل، فکأنه یقول: یا علی! إن أغضبت فاطمة فقد أغضبتنی.
یہ واقعہ اس زمانے سے متعلق ہے کہ جب لوگ کہتے تھے کہ علی بن ابی طالب ، ابوجھل کی بیٹٰی سے شادی کرنا چاھتے ہیں ، اسی وجہ سے رسول اللہ نے خطبہ دیا اور بہت تند عبارات کو استعمال کر گئے، جن میں سے ایک جملہ یہ ہے جس نے فاطمہ کو غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا،
اگر ہم کو چاھے تو روافض کو کہہ سکتے ہیں کہ یہ [ روایت] تمھارے ضرر میں ہے، ہم ان کو یہ کہہ سکتے ہیں کہ رسول اللہ نے یہ بات حضرت علی بن ابی طالب کے بارے میں فرمائی ہے، لیکن ہم ایسا نہیں کہیں گے بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب نے ابوجھل کی بیٹی سے خواستگاری نہیں کی ہے ، رسول اللہ کو جو کچھ بتایا گیا تھا رسول اللہ نے اس کے مطابق کلام کیا، ایسا سمجھیں کہ رسول اللہ نے اس طرح کہا ہے کہ اے علی اگر تم نے فاطمہ کو غضبناک کیا تو تم نے مجھے غضبناک کیا،
العثیمین،محمد بن صالح (المتوفى 1421 هـ)، التعلیق على صحیح البخاری،ج7، ص507، الناشر: مؤسسة
الشیخ محمد بن صالح العثیمین الخیریة، الطبعة: الأولى، 1439 هـ
خادم اھل بیت علیہم السلام ۔۔۔۔۔۔۔۔ سید ابو عماد حیدری