حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا حضرت عائشہ کے بارے میں موقف
═✧❁﷽❁✧═
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا حضرت عائشہ کے بارے میں موقف
اہل سنت عالم حاکم نیشاپوری نے اپنی کتاب المستدرک علی الصحیحین میں روایت نقل کی ہے کہ
8453 - أخبرنی عبد الرحمن بن حمدان الجلاب بهمدان ثنا هلال بن العلاء الرقی ثنا عبد الله جعفر ثنا عبید الله بن عمرو عن زید بن أبی أنیسة عن عمرو بن مرة عن خیثمة بن عبد الرحمن قال : کنا عند حذیفة رضی الله عنه فقال بعضنا : حدثنا یا أبا عبد الله ما سمعت من رسول الله صلى الله علیه و سلم قال : لو فعلت لرجمتمونی قال قلنا سبحان الله أنحن نفعل ذلک ؟ قال : أرأیتکم لو حدثتکم أن بعض أمهاتکم تأتیکم فی کتیبة کثیر عددها شدید بأسها صدقتم به ؟ قالوا : سبحان الله و من یصدق بهذا ثم قال حذیفة : أتتکم الحمیراء فی کتیبة یسوقها أعلاجها حیث تسوء و جوهکم ثم قام فدخل مخدعا
هذا حدیث صحیح على شرط الشیخین ولم یخرجاه
تعلیق الذهبی قی التلخیص : على شرط البخاری ومسلم
خیثمہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ کے پاس موجود تھے کسی نے کہا اے ابوعبداللہ آپ ہمیں ایسی بات سنائیں جو آپ نے رسول اللہ سے سنی ہو، آپ نے فرمایا اگر میں نے ایسا کیا تو تم لوگ مجھے رجم کردوگے، ہم نے کہا سبحان اللہ کیا ہم ایسا کریں گے؟ آپ نے فرمایا تمھارا کیا خیال ہے؟ اگر میں تمھیں یہ بتاوں کہ تمھاری کوئی ماں تمھارے خلاف ایک بہت بڑا لشکر جرار لے کر آئے گی، وہ بہت طاقتور لشکر ہوگا ، کیا تم میری یہ بات مان لو گے؟ لوگوں نے کہا سبحان اللہ اس بات کو کون مانے گا؟ پھر حذیفہ نے کہا کہ حمیرا تمھارے خلاف لشکر لے کر آئے گی، وہ لشکر گدھوں پر سوار ہوکر آئے گا ( اس لشکر کو آگے لے جانے والے عجمی کفار ہونگے) اور تمھارے چہروں کو پریشان کردے گا، یہ کہہ کر آپ اٹھے اور اپنے حجرے میں تشریف لے گئے،
مستدرک علی صحیحین ج ۶ ص ۵۹۸ شبیر برادرز
اس روایت کو حاکم نیشاپوری اور علامہ ذھبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔
🔷 حمیراء (حضرت عائشہ کو کہا جاتا ہے)
4️⃣ «اعلاج» لغت میں:
💎 العِلْجُ: الرجل من کُفَّار العَجَم.
عجم سے تعلق رکھنے والے کافر کو علج کہتے ہیں
📚 الصحاح، ج1، ص: 331
💎 العِلْج: الصلب الشدید؛ و به سُمِّی حمارُ الوحش.
علج یعنی انتہائی سخت ، اسی وجہ سے وحشی گدھے کو بھی علج کہتے ہیں۔
📚 جمهرة اللغة، ج1، ص: 484
علج کے معانی کے مدنظر کیا ہوسکتا ہے کہ جنت میں ایسے لوگ داخل ہوجائیں کہ جس کی لیڈنگ کفار کررہے ہوں یا وہ وحشی گدھوں کی طرح انتہائی بے رحم اور سفاک ہوں
اسی روایت پر اگر غیر متعصب ہوکر سوچا جائے تو ہر منصف مزاج انسان کو معلوم ہوجائے گا کہ جھنم سے بچانے کے لئے نواصب نے اجتھادی غلطی کا شور مچایا ہے ۔
جس لشکر کے بارے میں رسول اللہ کے واضح ترین روایات موجود ہوں اور اس لشکر کے ہر چھوٹے بڑے کو ان روایات کا علم ہو پھر بھی اس لشکر کے ظلم و بربریت کو اجتھاد کہنا احمقانہ اور بے عقلی کے علاوہ کچھ بھی نہیں،