سنی عالم ڈاکٹر عدنان ابراھیم کا یزید اور ایک صحابی کے بارے میں بیان
سنی عالم ڈاکٹر عدنان ابراھیم کا یزید اور ایک صحابی کے بارے میں بیان
ویڈیو لینک : https://youtu.be/YoX6WLXXDnM
علامہ ڈاکٹر عدنان ابراہیم کہتے ہیں کہ
اللہ نے کہا ہے کہ جس نے جان بوجھ کر ایک مومن کو قتل کیا ، حسین کو نہیں [بلکہ ایک عام مومن کو قتل کیا] تو اس کی جزا جھنم ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہے گا اور اللہ کا اس پر غضب ہوگا اور اللہ کی لعنت اس پر ہوگی اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے،
امام احمد نے مسند میں عمران بن حصین سے ایک طویل روایت نقل کی ہے
قَالَ یَا نَبِیَّ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ اللَّهَ لِی غَفَرَ اللَّهُ لَکَ قَالَ وَهَلْ أَحْدَثْتَ قَالَ لَمَّا هُزِمَ الْقَوْمُ أَدْرَکْتُ رَجُلَیْنِ بَیْنَ الْقَوْمِ وَالنِّسَاءِ فَقَالَا إِنَّا مُسْلِمَانِ أَوْ قَالَا أَسْلَمْنَا فَقَتَلْتُهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا أُقَاتِلُ النَّاسَ إِلَّا عَلَى الْإِسْلَامِ وَاللَّهِ لَا أَسْتَغْفِرُ لَکَ أَوْ کَمَا قَالَ فَمَاتَ بَعْدُ فَدَفَنَتْهُ عَشِیرَتُهُ فَأَصْبَحَ قَدْ نَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثُمَّ دَفَنُوهُ وَحَرَسُوهُ ثَانِیَةً فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثُمَّ قَالُوا لَعَلَّ أَحَدًا جَاءَ وَأَنْتُمْ نِیَامٌ فَأَخْرَجَهُ فَدَفَنُوهُ ثَالِثَةً ثُمَّ حَرَسُوهُ فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثَالِثَةً فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِکَ أَلْقَوْهُ أَوْ کَمَا قَالَ
میں صرف اس روایت کا ایک حصہ پیش کرتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے غزوہ کا حکم دیا جہاد سے واپسی کے بعد ایک شخص نبی اکرم کے پاس آیا اور کہا اے اللہ کے نبی میرے لئے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں اللہ آپ کو معاف فرمائے، نبی اکرم نے پوچھا کہ کیا تم سے کوئی گناہ ہوا ہے؟ تو اس نے کہا کہ جب دشمن کو شکست ہوئی تو میں نے مردوں اور عورتوں کے درمیان ایک آدمی کودیکھا وہ مجھے دیکھ کر کہنے لگا ’ میں مسلمان ہوں‘ میں نے اسے قتل کیا،
نبی اکرم نے فرمایا کہ اسلام کے علاوہ اور کس چیز پر لوگوں سے قتال کررہا ہوں بخدا میں تمھارے لئے بخشش کی دعا نہیں کروں گا کچھ عرصہ بعد وہ شخص مرگیا اس کے خاندان والوں نے اسے دفن کردیا مگر صبح ہوئی تو زمین نے اسے باہر پھینکا تھا، انہوں نے دوبارہ دفن کردیا اور ایک چوکیدار مقرر کیا کہ شاید نیند کے وقت کسی نے آکر اسے زمین سے نکال دیا ہو لیکن اس مرتبہ پھر زمین نے اس کی لاش کو باہر پھینک دیا ، تین مرتبہ ایسا ہوا بالاخر انہوں نے اس کی لاش کو ایسے ہی چھوڑ دیا،
مسند احمد بن حنبل حدیث نمبر ۲۰۱۷۹
وہ لوگ جو ہمیں صحابی صحابی کا پہاڑا سناتے ہیں وہ جان لیں کہ
یہ بھی صحابی ہے کہ جس کے لئے نہ صرف رسول اللہ نے بخشش کی دعا نہیں کی بلکہ اس کی لاش کو زمین نے بھی قبول نہیں کیا اور تین مرتبہ باہر پھینک دیا،
اس صحابی نے اس شخص کو قتل کیا تھا کہ جس نے زبان سے اقرار کیا تھا کہ وہ مسلمان ہے، دیکھیں اس قاتل صحابی کے ساتھ کیا حشر ہوا، اس نے حسین کو قتل نہیں کیا تھا، جنہوں نے حسین کو قتل کیا اور پھر اس کے سر مبارک کو نیزے پر بلند کیا اور اسے داعی ابن داعی [ ابن زیاد ] کے سامنے رکھا، پھر ملعون یزید کے سامنے [ شام میں ] رکھا گیا اور اس ملعون یزید نے حسین علیہ السلام کے ہونٹ مبارک پر چھڑی ماری،
بنی امیہ کا حبیب اور عاشق ابن تیمیہ نے اس واقعے کا انکار کیا ہے حالانکہ باقی علمائ کے ہاں یہ واقعہ ثابت ہے،
طبرانی ، ذھبی اور طبری جیسے علمائ نے اس واقعے کو ثابت کیا ہے حتی کہ ابوالحجاج مزی نے بھی اس واقعے کو ثابت کیا ہے کہ جو ابن تیمیہ سے حدیث میں کئی درجے زیادہ بڑے عالم ہیں کہ جس کی گواھی خود علامہ ذھبی نے دی ہے، اصلا مزی کے ساتھ ابن تیمیہ کا مقایسہ ٹھیک نہیں ہے۔مزی نے اپنی کتاب تھذیب الکمال فی اسمائ الرجال میں اس واقعے کو امام حسین کے حالات زندگی میں ثابت کیا ہے، کہ یزید نے حسین کے مبارک ہونٹوں کی بے حرمتی کی تھی اور سکینہ بنت حسین یزید کے کرسی کے پیچھے تھی تاکہ اپنے بابا کے سر مبارک کو نہ دیکھ سکے،
اور کہا سے وہ دل لائیں جو ان مصائب کو سننا برداشت کریں
یزید کے ہی ایک ماننے والے نے یزید کو کہا کہ اے امیر المومنین مجھے یہ عورت [ فاطمہ بنت الحسین] ھبہ کرو تاکہ میں اس سے شادی کروں۔ یہ سنتے ہی زینب کبری نے چیخ کر کہا کہ ہر گز نہیں اے یزید نہ تم یہ کا م کرسکو گے نہ تمھارا یہ ماننے والا، یزید نے کہا کہ کیوں نہیں اگر ہم چاھے تو ہم کرلیں گے، زینب کبری نے کہا کہ پھر تو میرے ، میرے بابا اور میرے دادا کے دین سے خارج ہوجاو گے،یعنی تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کے دین سے خارج ہوجاو گے،
بنی امیہ کی طرف سے یہ کینہ و بغض کیوں تھا؟
ابوسفیان کا رسول اللہ سے بغض و عناد
معاویہ کا مولا علی سے بغض و عناد
اور یزید کا حسین سے کینہ و دشمنی
اے لوگوں میں جانتا ہوں کہ یہ کینہ کیوں تھا، میرے لئے یہ بات میرے ہاتھ کے پانچ انگلیوں سے بھی زیادہ واضح ہے کہ ان کا بغض و عناد اور دشمنی کیوں تھی۔
اللہ کی قسم مجھے پتہ ہے ، دلوں کے نابینا ہونے سے اللہ کی پناہ مانگتاہوں،
اہل سنت عالم ڈاکٹر عدنان ابراھیم۔