سید ابوعماد حیدری

اہل سنت اور وھابیت کے شبھات کے جوابات، مذھب اہل بیت کی حقانیت ، کتب سے سکین پیجز

سید ابوعماد حیدری

اہل سنت اور وھابیت کے شبھات کے جوابات، مذھب اہل بیت کی حقانیت ، کتب سے سکین پیجز

آخرین نظرات

سوال 1: جب ابوبکر کو شیعہ لوگ خلیفہ ہی نہیں مانتے تو ان سے فدک کا مطالبہ کیوں ؟ فدک کے مطالبے کے لئے ضروری ہے کہ حضرت ابوبکر کو خلیفہ اول مان لیں تو تب فدک کا مطالبہ کریں یا پھر جن کو خلیفہ اول مانتے ہیں انہیں سے فدک کا مطالبہ کریں یعنی مولا علی ع سے؟

 

اس کا جواب کچھ یوں ہے:

1️ یہ بات بالکل بھی غلط ہے کہ اگر آپ کسی کو اہل نہیں مانتے تو آپ ان سے مطالبہ ہی نہ کریں یعنی کہ اگر کوئی ظالم بادشاہ ہے اس کے پاس میرا حق ھے تو اگر میں ان کو عادل بادشاہ نہیں مانتا تو میں اس سے اپنا حق بھی نہ مانگ سکتا۔

مثلا آج کل کی مثال میں اگر ہم دیکھیں تو مودی کو ہر پاکستانی ایک ظالم لیڈر کہتا ہے اور خود انڈیا کے لئے بھی اسے ایک مضر انسان سمجھتا ہے، تو کیا پاکستان اس سے کشمیر کا  مطالبہ نہ کرے ؟

کیا کشمیر کے مطالبے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے مودی کو برحق مانا جائے اور پھر کشمیر کا مطالبہ کیا جائے؟

2️ اگر خلیفہ سے مطالبہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ خلیفہ کو برحق مانا جائے، تو آپ ذرا تاریخ میں جا کر دیکھا دیں کہ کیا مولا علی ع کو معاویہ نے خلیفہ مان لیا تھا ؟ کیا مولا علی ع کی بیعت کی تھی؟

کیا حضرت عائشہ نے مولا علی ع کو خلیفہ مان لیا تھا؟

تو آپ کا جواب نہیں میں آئے گا ۔

جب حضرت عائشہ و  معاویہ نے مولا علی کو  خلیفہ ہی نہیں مانا تھا تو پھر قتل عثمان کے قصاص کا مطالبہ کیوں کر رہے تھے؟

اگر خلیفہ ماننا ضروری ہے تو پھر سب سے زیادہ ظلم حضرت عائشہ اور معاویہ نے کیا ہے کیونکہ یہ خلیفہ نہیں مانتے تھے اور اس کے باوجود انہوں نے نہ صرف عثمان کے خون کے قصاص کا مطالبہ کیا ہے بلکہ حضرت علی ع کے خلاف تلوار اٹھا کے جنگیں برپا کیں ہیں اور ہزاروں لوگ قتل ہوئے ہیں تو اس کا جواب پھر اہل سنت دے دیں؟ اس صورت میں تو خود معاویہ اور حضرت عائشہ کے اوپر بہت سنگین سزا ہونی چاہیے کہ جنھوں نے خلیفہ بھی نہیں مانا اس کے باوجود جا کے مطالبہ بھی کردیا ۔

 

سوال 2:  جب مولا علی ع کو حکومت ملی کیوں واپس نہیں کیا؟

جواب یہ ہے کہ اہل سنت ثابت کریں کہ مولا علی علیہ السلام کے پاس کوئی آیا ہے اور فدک کا مطالبہ کیا ہو اور فدک اس کا حق بنتا ہو اور مولا علی نے اس کو فدک نہ دیا ہو؟

جب کہ حضرت ابوبکر کے پاس بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا آئیں تھی اور مطالبہ کیا تھا مگر پھر بھی خلیفہ نے فدک نہیں دیا؟

سب سے پہلی بات تو ہے کہ مولا علی ع نے حضرت عمر اور حضرت ابوبکر کے زمانے میں جاکر ان دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ فدک ہمارا حق ہے ۔ صحیح مسلم میں وہ حدیث موجود ہے، اب حدیث بہت طولانی ہے، میں صرف وہی جملہ بیان کرتا ہوں جہاں پہ حضرت عمر نے کہا ہے کہ حضرت علی ع اور حضرت عباس رض دونوں کو مخاطب کرکے یہ جملہ کہا ہے کہ جب رسول صلى الله علیه و آله وسلم اس دنیا سے رخصت ہوئے تو حضرت ابوبکر نے کہا: انا ولی الرسول اللہ ص، میں رسول ص کا جانشین یا ولی ہوں۔ (اب یہاں سوال پیدا ہوتا ھے کہ یہاں ولی کا مطلب جانشین ہے لیکن من کنت مولا فھذا علی مولا یا من کنت ولی فھذا علی ولی، اہل سنت کے ہاں دونوں روایات موجود ہیں میں ولی کا معنی دوست ہے یہ دوغلی پالیسی اہل سنت کے ہاں) حضرت ابوبکر نے کہا انا ولی الرسول ص، میں رسول ص کا جانشین ہوں۔ اور تم دونوں آئے، تم اپنی میراث کا مطالبہ کرتے رہے (یعنی) رسول صلى الله علیه و آله وسلم کی میراث کا تم (حضرت عباس) مطالبہ کرتے رہے ، یہ (علی ع) مطالبہ کر رہے تھے اپنی بیوی کی میراث کا، کہ جو انکو اپنے باپ سے ملی۔ اب یہاں یہ بات واضح ہے کہ مولا علی ع حضرت ابوبکر اور حضرت عمر سے مطالبہ کرتے رہے۔ اور حضرت عباس نے بھی مطالبہ کیا ہے۔ اب اگر نبی کی وراثت نہیں ہوتی تو اس صورت میں خود ہی بتا دیں کہ کیوں مولا علی ع نے مطالبہ کیا۔؟ کیا مولا علی ع کو علم نہیں تھا کہ انبیا کی میراث نہیں ہوتی؟

تیسری بات کہ اگر ہم مان بھی لیں کہ حضرت ابوبکر نے جو روایت بیان کی ہے کہ ہمارا ورثہ نہیں ہے ہم جو کچھ چھوڑ دیتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔ تو اس صورت میں تو یہ ماننا پڑے گا کہ یه حدیث  نہ حضرت زہرا ع کو معلوم ہے نہ مولا علی ع کو معلوم ہے نہ حضرت عباس کو معلوم ہے اور نہ رسول صلى الله علیه و آله وسلم کی ازواج کو معلوم ہے کیونکہ ازواج رسول ص بھی حضرت عثمان کے دور میں میراث کا مطالبہ کرتی رہیں

حدیث جن کو بیان کرنی چاہیے وہاں بیان نہیں ہوئی ہے۔ بیان یہاں کرنی چاہیے تھی کہ رسول خدا ص اپنی بیٹی کو بتاتے کہ میری کوئی میراث نہیں ہے۔ مگر رسول ص نے اپنی بیٹی کو نہیں بتایا لیکن تعجب ہے حضرت ابوبکر کو بتایا ہے۔ اب فرض کریں کہ ایک باپ اپنی میراث کے بارے میں گاوں کے کسی بڑے بزرگ کو بتا دیں مگر اپنی اولاد کو نہ بتائے۔ حالانکہ میراث پہ اولاد کا حق ہے اولاد کو میراث کی وصیت ہوتی ہے

اب یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ حدیث حضرت ابوبکر کی طرف سے ہے نا کہ رسول خدا ص نے بیان فرمائی ہے۔

ایک اور نکتہ یہ ہے کہ اگر ہم مان لیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور یہ حدیث حضرت ابوبکر نے سیدہ فاطمہ ع کے سامنے بیان کی تو اس صورت میں تو حضرت زہرا ع کو غصہ نہیں ہونا چاہیے تھا اور جناب زہرا ع کو شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا۔ اگر واقعا یہ رسول اللہ کی حدیث ہوتی تو حضرت زہرا ع ضرور شکریہ ادا کرتیں کہ اے ابوبکر آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے اپنے بابا کی حدیث یاد دلائی ہے۔ لیکن بخاری اور دیگر کتب اہل سنت میں روایت ہے کہ حضرت زہرا ع غضب ناک ہوئیں۔ یعنی اس کا مطلب ہوا کہ یہ حدیث رسول ص کی ہے ہی نہیں جو کہہ رہے ہیں کہ رسول ص کا کوئی ورثہ نہیں ہے ۔ جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہے۔

پہلی بات یہ ھے کہ اس حدیث کا نہ جناب زہرا ع کو پتا ہے نا مولا علی ع کو پتا ہے نا حضرت عباس کو پتا ہے۔ دوسری بات ، اگر ہم مان لیں کہ ان کو حدیث کے بارے میں معلوم نہیں تھا تو پھر حدیث سن کر غصہ کیوں ہو جاتی ہیں ؟ غصہ ہو گئیں اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حدیث رسول ص کی ہے ہی نہیں ۔ اور غصہ بھی ایسے ہوئیں کہ آخری دم تک کلام نہیں کیا اور جب فوت ہو گئیں تو حضرت ابوبکر کو جنازہ کی خبر بھی نہیں دی اور رات کو دفنا دیا یہ بھی بخاری میں الفاظ موجود ہیں ۔

اب ان ساری باتوں کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹ معلوم ہوتی ہے جو رسول ص سے منسوب ہے۔

 

اگر ہم مان بھی لیں کہ مولا علی ع حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے پاس نہیں گئے ہیں ، کوئی مطالبہ نہیں کیا ، پھر بھی مولا علی ع پہ کوئی سوال نہیں آتا۔ کہ مولا علی ع نے فدک کیوں نہیں لیا۔ کیونکہ اہل سنت خود مانتے ہیں ، اب میں کتاب کا حوالہ دیتا ہوں کتاب من القلب الی القلب اہل سنت عالم عثمان بن محمد الخمیس کی، جو اہل سنت کے عالم ہیں۔ وہ خود لکھتے ہیں کہ  وفات نبی ص کے بعد حضرت ابوبکر فدک کی مدیریت کرتے تھے، پھر حضرت عمر اپنی خلافت میں، حضرت عمر نے مولا علی ع کو یہ مدیریت دی تاکہ اسکی مدیریت کریں۔ پھر مولا علی ع کے بعد امام حسین ع، پھر اسکے بعد امام حسن ع کے بیٹے حسن مثنی کو دے دیا گیا، پھر علی بن حسین ع کو........  اہل سنت کے اس عالم نے مانا ہے کہ حضرت عمر نے امام علی ع کو فدک دیا ہے۔

اب ہمارا سوال آپ کے اوپر بنتا ہے کہ جب حضرت عمر نے دیا تو حضرت ابوبکر نے کیوں نہیں دیا، اور حضرت ابوبکر نے انکار کیا کہ انکو فدک نہیں دینا چاہیے تو حضرت عمر نے کیوں دے دیا؟

کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے کچھ کام اچھے کیے ۔ ایک یہ کہ امام علی ع پہ جو منبروں پر سب و شتم کیا جاتا تھا جو معاویہ نے سنت قائم کی تھی، اس کو ختم کیا۔ اور دوسرا یہ کہ فدک کو واپس اہل بیت ع کی طرف لوٹا دیا۔ اب سوال ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے واپس کیا اور عمر بن خطاب نے لیا ہے، تو اس میں ایک عمر نے تو غلط کیا ھے یا عمر بن خطاب نے یا پھر عمر بن عبدالعزیز نے، یہ بات تو نہ ہوئی کہ انھوں نے لے لیا اچھا کیا ، اور انھوں نے واپس کردیا ، اچھا کیا۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ مولا علی ع اور معاویہ کی جنگ میں دونوں صحیح تھے۔

 ایک بات کریں تاکہ پتا چلے کہ آپکے پاس میزان اور معیار کیا ہے؟

تیسرا سوال یہ کیا گیا ہے کہ وراثت تو ازواج کی بھی ہے، صرف سیدہ زہرا ع کی نہیں تھی تو کیوں ازواج کی وراثت کی بات نہیں کی جاتی؟

یہ تو اہل سنت نے موقع دیا کہ ہم اپنی اس بات کو واضح کریں، اگر رسول خدا ص کی حدیث صحیح ہے اور رسول صلى الله علیه و آله وسلم جو کچھ چھوڑ دیتے ہیں وہ صدقہ ہے تو رسول صلى الله علیه و آله وسلم نے صرف فدک نہیں چھوڑا ہے ، رسول ص نے اپنا گھر بھی چھوڑا ہے۔ کیا حضرت ابوبکر نے ازواج رسول ص کو گھر سے نکال دیا؟ کہ یہ صدقہ ہے اس پہ سارے مسلمانوں کا حق ہے۔ تم لوگ نکل جاؤ. اور اپنے باپ کے گھر چلے جاؤ. یہ گھر اب عامة المسلمین کے فائدہ کے لئے مقرر کیا جائے گا ۔ کیا یہ حضرت ابو بکر و حضرت عمر نے کیا؟

یعنی آپ کے ہاں وارثت کی جو حدیث ہے وہ صرف حضرت زہرا ع کے لئے ہے فدک لینے کے لئے۔ جبکہ دوسری طرف اپنی بیٹیاں ہیں وہاں تو کوئی بات نہیں ہوئی۔ وہاں تو کچھ بھی نہیں ہے۔ تو ہمارا اعتراض تو ان پر یہی بنتا ھے کہ اگر یہ حدیث درست ہے تو پھر ازواج گھر میں کیونکر رہیں۔

 ایک نکتہ یہ ہے کہ جو حدیث حضرت ابوبکر نے پیش کی، یہ قرآن سے ٹکراتی ہے۔ قرآن الکریم میں باقاعدہ انبیاء کے لئے میراث کی بات ہوئی ہے اور حدیث میں کہہ رہے ہیں کہ انبیاء کی کوئی وراثت ہے ہی نہیں۔ اب یہ حدیث قرآن سے ٹکرا رہی ھے تو پھر اس کی کیا حیثیت ہو گی؟ قرآن میں واضح واضح لکھا ھے کہ انبیاء کی میراث ہے۔ جب کہ یہ کہتے ہیں کہ میراث نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رسول ص کی حدیث نہیں ہے بلکہ بعد میں گھڑا گیا ہے اور اس طرح موضوع حدیث کی ابتدا حضرت ابوبکر سے ہوئی ۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/05/09

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی