سید ابوعماد حیدری

اہل سنت اور وھابیت کے شبھات کے جوابات، مذھب اہل بیت کی حقانیت ، کتب سے سکین پیجز

سید ابوعماد حیدری

اہل سنت اور وھابیت کے شبھات کے جوابات، مذھب اہل بیت کی حقانیت ، کتب سے سکین پیجز

آخرین نظرات

ام المومنین کا ام المومنین کو گالیاں

 

حضرت زینب بنت جحش کا حضرت عائشہ کو گالیاں

 

صحیح بخاری میں روایت ہے کہ

 

 

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَخِی ، عَنْ سُلَیْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِیهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهَا ،    أَنَّ نِسَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کُنَّ حِزْبَیْنِ ، فَحِزْبٌ فِیهِ : عَائِشَةُ ، وَحَفْصَةُ ، وَصَفِیَّةُ ، وَسَوْدَةُ ، وَالْحِزْبُ الْآخَرُ : أُمُّ سَلَمَةَ ، وَسَائِرُ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ، وَکَانَ الْمُسْلِمُونَ قَدْ عَلِمُوا حُبَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ ، فَإِذَا کَانَتْ عِنْدَ أَحَدِهِمْ هَدِیَّةٌ یُرِیدُ أَنْ یُهْدِیَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَهَا حَتَّى إِذَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی بَیْتِ عَائِشَةَ ، بَعَثَ صَاحِبُ الْهَدِیَّةِ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی بَیْتِ عَائِشَةَ ، فَکَلَّمَ حِزْبُ أُمِّ سَلَمَةَ ، فَقُلْنَ لَهَا : کَلِّمِی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُکَلِّمُ النَّاسَ ، فَیَقُولُ : مَنْ أَرَادَ أَنْ یُهْدِیَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ هَدِیَّةً فَلْیُهْدِهِ إِلَیْهِ حَیْثُ کَانَ مِنْ بُیُوتِ نِسَائِهِ ، فَکَلَّمَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِمَا قُلْنَ ، فَلَمْ یَقُلْ لَهَا شَیْئًا ، فَسَأَلْنَهَا ، فَقَالَتْ : مَا قَالَ لِی شَیْئًا ؟ فَقُلْنَ لَهَا : فَکَلِّمِیهِ ، قَالَتْ : فَکَلَّمَتْهُ حِشینَ دَارَ إِلَیْهَا أَیْضًا ، فَلَمْ یَقُلْ لَهَا شَیْئًا ، فَسَأَلْنَهَا ، فَقَالَتْ : مَا قَالَ لِی شَیْئًا ؟ فَقُلْنَ لَهَا : کَلِّمِیهِ حَتَّى یُکَلِّمَکِ ، فَدَارَ إِلَیْهَا فَکَلَّمَتْهُ ، فَقَالَ لَهَا : لَا تُؤْذِینِی فِی عَائِشَةَ ، فَإِنَّ الْوَحْیَ لَمْ یَأْتِنِی وَأَنَا فِی ثَوْبِ امْرَأَةٍ إِلَّا عَائِشَةَ ، قَالَتْ : فَقَالَتْ : أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ ، مِنْ أَذَاکَ یَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ثُمَّ إِنَّهُنَّ دَعَوْنَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَرْسَلَتِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ، تَقُولُ : إِنَّ نِسَاءَکَ یَنْشُدْنَکَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِی بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ، فَکَلَّمَتْهُ ، فَقَالَ : یَا بُنَیَّةُ ، أَلَا تُحِبِّینَ مَا أُحِبُّ ، قَالَتْ : بَلَى فَرَجَعَتْ إِلَیْهِنَّ فَأَخْبَرَتْهُنَّ ، فَقُلْنَ : ارْجِعِی إِلَیْهِ ، فَأَبَتْ أَنْ تَرْجِعَ ، فَأَرْسَلْنَ زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ ، فَأَتَتْهُ فَأَغْلَظَتْ ، وَقَالَتْ : إِنَّ نِسَاءَکَ یَنْشُدْنَکَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِی بِنْتِ ابْنِ أَبِی قُحَافَةَ ، فَرَفَعَتْ صَوْتَهَا حَتَّى تَنَاوَلَتْ عَائِشَةَ وَهِیَ قَاعِدَةٌ ، فَسَبَّتْهَا حَتَّى إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَیَنْظُرُ إِلَى عَائِشَةَ ، هَلْ تَکَلَّمُ ؟ قَالَ : فَتَکَلَّمَتْ عَائِشَةُ تَرُدُّ عَلَى زَیْنَبَ حَتَّى أَسْکَتَتْهَا ، قَالَتْ : فَنَظَرَ النَّبِیُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَائِشَةَ ، وَقَالَ : إِنَّهَا بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ    . قَالَ الْبُخَارِیُّ : الْکَلَامُ الْأَخِیرُ قِصَّةُ فَاطِمَةَ ، یُذْکَرُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الزُّهْرِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَقَالَ أَبُو مَرْوَانَ : عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، کَانَ النَّاسُ یَتَحَرَّوْنَ بِهَدَایَاهُمْ یَوْمَ عَائِشَةَ . وَعَنْ هِشَامٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ ، وَرَجُلٍ مِنَ المَوَالِی ، عَنِ الزُّهْرِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ فَاطِمَةُ    .

 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج دو گروہ میں تھیں۔ ایک میں عائشہ، حفصہ، صفیہ اور سودہ رضوان اللہ علیہن اور دوسری میں ام سلمہ اور بقیہ تمام ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن تھیں۔ مسلمانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ محبت کا علم تھا اس لیے جب کسی کے پاس کوئی تحفہ ہوتا اور وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا تو انتظار کرتا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ کے گھر کی باری ہوتی تو تحفہ دینے والے صاحب اپنا تحفہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجتے۔ اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی جماعت کی ازواج مطہرات نے آپس میں مشورہ کیا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کریں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے فرما دیں کہ جسے آپ کے یہاں تحفہ بھیجنا ہو وہ جہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں وہیں بھیجا کرے۔ چنانچہ ان ازواج کے مشورہ کے مطابق انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر ان خواتین نے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ازواج مطہرات نے کہا کہ پھر ایک مرتبہ کہو۔ انہوں نے بیان کیا پھر جب آپ کی باری آئی تو دوبارہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ ازواج نے اس مرتبہ ان سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مسئلہ پر بلواؤ تو سہی۔ جب ان کی باری آئی تو انہوں نے پھر کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ فرمایا۔ عائشہ کے بارے میں مجھے تکلیف نہ دو۔ عائشہ کے سوا اپنی بیویوں میں سے کسی کے کپڑے میں بھی مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہے۔ عائشہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر انہوں نے عرض کیا، آپ کو ایذا پہنچانے کی وجہ سے میں اللہ کے حضور میں توبہ کرتی ہوں۔ پھر ان ازواج مطہرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ کہلوایا کہ آپ کی ازواج ابوبکر کی بیٹی کے بارے میں اللہ کے لیے آپ سے انصاف چاہتی ہیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری بیٹی! کیا تم وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند کروں؟ انہوں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، اس کے بعد وہ واپس آ گئیں اور ازواج کو اطلاع دی۔ انہوں نے ان سے پھر دوبارہ خدمت نبوی میں جانے کے لیے کہا۔ لیکن آپ نے دوبارہ جانے سے انکار کیا تو انہوں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو بھیجا۔ وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپ کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے اللہ کے لیے انصاف مانگتی ہیں اور ان کی آواز اونچی ہو گئی۔ عائشہ وہیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے ( ان کے منہ پر ) ان کو گالیاں دی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ کچھ بولتی ہیں یا نہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عائشہ بھی بول پڑیں اور زینب رضی اللہ عنہا کی باتوں کا جواب دینے لگیں اور آخر انہیں خاموش کر دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔ امام بخاری  نے کہا کہ آخر کلام فاطمہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ سے متعلق ہشام بن عروہ نے ایک اور شخص سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے زہری سے روایت کی اور انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے اور ابومروان نے بیان کیا کہ ہشام سے اور انہوں نے عروہ سے کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور ہشام کی ایک روایت قریش کے ایک صاحب اور ایک دوسرے صاحب سے جو غلاموں میں سے تھے، بھی ہے۔ وہ زہری سے نقل کرتے ہیں اور وہ محمد بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے کہ عائشہ نے کہا جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی تو میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خدمت میں موجود تھی۔

 

اہل سنت سے سوال کہ کیا ام المومنین کو گالیاں دینے سے انسان کافر ہوجاتا ہے ؟

اگر ام المومنین کو گالیاں دینے سے انسان کافر ہوجاتا ہے تو کیا یہ فتوی زینب بنت جحش پر بھی لاگو ہوگا؟

 

موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/03/14

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی