حضرت عمر کے قتل پر خوشی
حضرت عمر کے قتل پر خوشی
صحابہ کی سنت
🔹حضرت ابوجھم رضی اللہ عنہ
📌ذهبی، ابن سعد و ابن عساکر نقل کرتے ہیں کہ :
قالَ ابْنُ سَعْدٍ: ابْتَنَى أَبُو جَهْمٍ بِالْمَدِینَةِ دَارًا وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ أَخَافَهُ وَأَشْرَفَ عَلَیْهِ حَتَّى کَفَّ مِنْ غَرْبِ لِسَانِهِ، فَلَمَّا تُوُفِّیَ عُمَرُ سُرَّ بِمَوْتِهِ، وَجَعَلَ یَوْمَئِذٍ یَحْتَبِشُ فِی بَیْتِهِ، یَعْنِی یَقْفِزُ عَلَى رِجْلَیْهِ
ابن سعد کہتے ہیں کہ : حضرت ابوجهم نے مدینہ میں ایک مکان بنایا ، مگر عمر بن الخطاب اس کو ڈراتا تھا۔۔۔۔۔ پس جب عمر اس دنیا سے گیا تو ابوجھم اس کی موت پر خوش ہوا۔ اور اپنے گھر میں خوشی سے رقص کرنے لگا یعنی خوشی سے اوپر نیچھے دوڑتا رہا۔
تاریخ الاسلام.ج5 ص281.ط دار الغرب الاسلامی
سیر اعلام النبلاء.ج2 ص557.ط موسسة الرسالة
الطبقات الکبری.ج6 ص103.ط مکتبة الخانجی
الطبقات الکبری.ج1 ص376.ط مکتبة الصدیق
تاریخ مدینة دمشق.ج38 ص177.ط دار الفکر
ابوجهم (صحابی)، ذهبی کی نظر میں
وکَانَ قَوِیَّ النَّفْسِ، سُرَّ بِمُصَابِ عُمَرَ، لِکَوْنِهِ أَخَافَهُ، وَکَفَّ مِنْ بَسْطِ لِسَانِهِ رَضِیَ اللهُ عَنْه
ابوجهم قوی النفس تھے اورعمر بن الخطاب کی موت پر خوش ہوئے تھے 😁
سیر اعلام النبلاء.ج2 ص557.ط موسسہ الرسالہ