زمانہ جاھلیت میں حضرت عمر کا کاروبار
زمانہ جاھلیت میں حضرت عمر کا کاروبار
🔹 اہل سنت کے بزرگ عالم اور لغت شناس علامہ زبیدی لکھتے ہیں کہ:
✍ المُبَرْطِشُ، أَهمله الجَوْهَرِیُّ والصّاغَانِیُّ وصاحِبُ اللِّسَانِ ، وهو الدَّلاّلُ، أَو السّاعِی بینَ البائِعِ والمُشْتَرِی ، ووَرَدَ فی الحَدِیث کانَ عُمَرُ [...] فی الجَاهِلِیَّةِ مُبَرْطِشاً أَیْ کان یَکْتَرِی للنّاسِ الإبِلَ والحَمِیرَ.
🔸 المبرطش: جوهری و صاغانی و صاحب لسان العرب (ابن منظور) نے غلطی کی ہے مبرطش کے معنی کو اپنی کتابوں میں نہیں لکھا ہے ۔
مبرطش کا معنی ہے ۔ دلال اور خریدنے اور فروخت کرنے والے کے درمیان دلالی کرنا ؛
👈 کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ عمر بن خطاب زمانہ جاهلیت میں 👈گدھے اور اونٹ کے کاروبار میں دلال تھے1
یعنی لوگوں کو گدھے اور اونٹ خریدنے کی ترغیب کرتے تھے۔
1📚 تاج العروس من جواهر القاموس، تألیف زبیدی، جلد ۱۷، صفحه ۷۳، چاپ مطبعة حکومة الکویت