اگر نماز کے دوران کسی کی شلوار کھل کر گر جائے۔ ابوحنیفہ کا فتوی
اگر نماز کے دوران کسی کی شلوار کھل کر گر جائے
جواب حضرت ابو حنیفہ سے لے لیں
ابن حزم اندلسی ، اهل سنت کے اکابر علماء میں سے ، نے اپنی کتاب "المحلی" میں لکھا ہے کہ:
قَالَ (ابوحنیفه): فَلَوْ زَحَمَ الْمَأْمُومُ حَتَّى وَقَعَ إزَارُهُ وَبَدَا فَرْجُهُ کُلُّهُ فَبَقِیَ وَاقِفًا کَمَا هُوَ حَتَّى تَمَّتْ صَلَاةُ الْإِمَامِ -: فَصَلَاةُ ذَلِکَ الْمَأْمُومِ تَامَّةٌ، فَلَوْ رَکَعَ بِرُکُوعِ الْإِمَامِ أَوْ سَجَدَ بِسُجُودِهِ: بَطَلَتْ صَلَاتُهُ
ابوحنیفه نے کہا کہ: اگر نماز کی جگہ پر رش اور ازدھام ہو اس حد تک کہ نمازی کی شلوار کھل کر گر جائے اور اس کی شرمگاہ نظر آنے لگے تو جیسے وہ کھڑے ہوں اسی طرح کھڑا ہی رہے۔ امام کی نماز تمام ہوجائے تو (سمجھو) اس کی نماز بھی ہوگئی۔ اور اگر وہ امام کے ساتھ رکوع میں جائے یا سجدہ میں جائے تو پھر اس کی نماز باطل ہے۔
ابن حزم نے ابو حنیفہ کا قول نقل کرنے کے بعد خود بھی اس کے قول پر کمنٹس کئے ہیں وہ بھی ملاحظہ فرمائیں،
فَهَلْ لِهَذِهِ الْأَقْوَالِ دَوَاءٌ أَوْ مُعَارَضَةٌ إلَّا حَمْدُ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى السَّلَامَةِ مِنْهَا؟
کیا ایسی باتوں کی کوئی دوائی یا شفا ہے سوائے اس کے کہ ایسے اقوال سے بچنے پر ہم اللہ کی حمد کریں؟؟؟☺
المحلی.ج3 ص224.ط ادارة الطباعة المنیریة
✔ہم ابن حزم کی کمنٹس کی سو فیصد حمایت کرتے ہیں😄
اہل بیت علیہم السلام سے دور ہونے والے کیسے لوگوں کے ہاتھوں چڑھ گئے ہیں😏😏😏