رسول اللہ کے زمانے کے وسیم رضوی
رسول اللہ کے زمانے کے وسیم رضوی
تحریر: سید ابو عماد حیدری
قارئین کرام: وسیم رضوی نامی انڈین شخص نے میڈیا پر آکر اسلام کو چھوڑنے اور ہندو مذھب کی پیروی کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے لئے ہندو نام بھی پسند کیا ہے۔
اسلام کی 1400 سالہ تاریخ میں یہ پہلا مرتد ہے اور نہ ہی آخری۔ سینکڑوں اور ہزاروں افراد طول تاریخ میں اسلام کو الوداع کہہ چکے ہیں یا تو بے دین ہوگئے ہیں یا کسی دوسرے مذھب کے پیروکار بنے ہیں۔ وسیم رضوی پہلے ہی سے استعمار کا آلہ کار تھا۔ اس نے پہلے فدک پر ویڈیو کلیپس بنائے پھر حضرت عائشہ پر فیلم بنانے کی خبریں دی جب ان میں ناکام ہوا تو قرآن سے 26 آیات کو نکالنے کی درخواست کورٹ میں جمع کی۔ لیکن ان تمام واقعات میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد اسلام کو چھوڑنے کا اعلان کرکے اپنے اصلی روپ میں سامنے آیا۔ قرآن کو بدلنے کی بات کرنے والا اپنا مذھب تبدیل کر بیٹھا۔ یقینا ایسے ناسوروں کے خلاف علمی و عملی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے
لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ ناواقف اور نادان مسلمان وسیم رضوی کا نام لے کر اھل بیت علیھم السلام کے مکتب پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ ان نادان مسلمانوں کی باتوں سے تو یہ لگتا ہے کہ یہ سب وسیم رضوی کی ارتداد پر خوش ہیں اور اسی کو بہانہ بناکر موقع کو غنیمت جان کر لوگوں کے ذھنوں میں شیعہ کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔ ان نادانوں نے تو کبھی بھی اسلام کی خدمت نہیں کی۔ جب بھی بولا ہے تو اسلام اور مسلمانوں کے درمیان نفرت ہی کا پیغام دیا ہے۔ جوڑنے کے بجائے ہمیشہ توڑنے، حق کے بجائے باطل، روشنی کے بجائے تاریکی اور محبت کے بجائے نفرت کی بات ہے۔ان کے یوٹیوب اور فیس بک پر نظر ڈالیں تو نہ تو انہوں نے سلمان رشدی کے خلاف کچھ بولا ہے اور نہ ہی کسی اور مرتد کے بارے میں۔ اگر بولا ہے تو وسیم رضوی کی آڑ میں مکتب اھل بیت علیھم السلام کے خلاف بولا ہے۔ جس ہندو پنڈت نے وسیم رضوی کو پناہ دی ہے اور اسے اپنے ساتھ لئے ہوئے اسلام کے خلاف بول رہا ہے اس پنڈت کے خلاف کوئی ایک کلمہ بھی ان کی زبانوں پر جاری نہیں ہوا ہے لہذا اب ضروری ہے کہ ان نادانوں کی آنکھوں سے پردے ہٹائے جائیں اور ان کو ان کا چہرہ دکھایا جائے۔
تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے والا میری اس بات کی ضرور تائید کرے گا کہ رسول اللہ ص کے زمانے میں بھی کئی لوگ اسلام چھوڑ کر ارتداد کا شکار ہوچکے ہیں۔ صحابہ میں بہت بڑی بڑی شخصیات کا نام ارتداد کی لسٹ میں سرفہرست ہیں۔
1️⃣جن میں رسول اللہ ص کی بیوی ام حبیبہ بنت ابی سفیان کا سابقہ شوھر عبیداللہ بن جحش ہے جس نے رسول اللہ کے مکی دور میں اسلام قبول کیا اور بیوی سمیت حبشہ کی طرف ھجرت کی۔ عبیداللہ بن جحش رسول اللہ کی بیوی حضرت زینب بنت جحش اور غزوہ احد میں شہید ہونے والے عظیم المرتبہ صحابی حضرت عبداللہ بن جحش کا بھائی ہے۔ رسول اللہ کی صحبت میں رہنے کے باوجود عبیداللہ بن جحش نے حبشہ میں اسلام کو ترک کرکے عیسائی مذھب کی پیروی شروع کی اور مرتے دم تک عیسائیت مذھب ہر رہا۔
2️⃣عبداللہ بن سعد بن ابی سرح نے مکہ میں اسلام قبول کیا اور ھجرت کرکے مدینہ آکر صحبت رسول میں سکونت اختیار کی۔ رسول اللہ پر نازل ہونے والی وحی کو جو افراد لکھتے تھے ان میں ایک نام اس کا بھی ہے۔ یہ مدینہ چھوڑ کر نکلا اور مکہ جاکر کہنے لگا کہ محمد (ص) جب مجھ سے قرآن لکھواتے تو میں جان بوجھ کر غلط لکھتا تھا اور لکھنے کے بعد جب محمد (ص) مجھ سے سنتے تو میں اسی طرح غلط پڑھتا اور محمد (ص) کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا کہ میں نے غلط لکھا ہے۔ مثلا اگر وحی میں عزیز حکیم کے الفاظ ہوتے تو میں علیم حکیم لکھتا اور مسلمانوں کے رسول بعد میں دیکھ کر میری لکھی ہوئی باتوں کی تصدیق بھی کرتے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اعلان کیا کہ اگر عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کعبہ میں بھی چھپ گیا ہو تو بھی اسے قتل کرد مگر حضرت عثمان نے بار بار اس شخص کی سفارش کرکے اسے قتل سے بچا لیا(من سب نبیا فاقتلوہ والے قاعدے پر تو حضرت عثمان بھی عمل پیرا نہیں تھے).
3️⃣اسی طرح اشعث بن قیس مسلمان ہوا پھر مرتد ہوا اور خلیفہ اول کے دور میں قیدی بناکر مدینہ لایا گیا وہاں توبہ کرکے پھر مسلمان ہوا۔ خلیفہ نے توبہ بھی قبول کی اور ساتھ اپنی بہن سے بھی اس کا نکاح کروایا۔ یہ وہی شخص ہے جس نے مولا علی علیہ السلام کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس کی بیٹی جعدہ نے امیر شام کے کہنے پر امام حسن علیہ السلام کو زہر دیا تھا اور اس کا بیٹا محمد بن اشعث کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے قاتلین میں قرار پایا۔
میں کس کس کا نام لوں۔ صحابہ میں سے مرتدین کی تعداد بہت زیادہ ہے جیسا کہ حاکم نیشاپوری نے بھی یہ روایت نقل کی ہے کہ
لما أُسرِیَ بالنبیِّ إلى المسجدِ الأقْصى، أصبح یتحدَّثُ الناسُ بذلک، فارتدَّ ناسٌ ممن کانوا آمنوا به، و صدَّقوه
جب واقعہ معراج ہوا تو لوگ اس واقعے کے بارے میں چہ میگوئیاں کرنے لگے۔ رسول اللہ کے صحابہ میں سے ایک تعداد مرتد ہوگئی۔
وسیم رضوی کے آڑ میں شیعہ مذھب خلاف بولنے والوں کی جرات ہے کہ صحابہ میں سے ان مرتدین کا نام لے کر تمام صحابہ پر طعن و تشنیع کریں؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر مرتد کے سابقہ ہم مذہب لوگوں کے خلاف زبان درازی ہوتی ہے؟؟
کیا درست ہوگا کہ شیعہ اٹھ کر سلمان رشدی اور ابن ورق کا نام لے کر سنی مذھب کے پیروکاروں پر تنقید شروع کرے؟