حضرت عمر کی عدالت
حضرت عمر کی عدالت
1️⃣ عدالت کو نافذ کرناانبیای کرام علیھم السلام کے اھداف میں سے ایک ھدف تھا. اسلامی حکومت کے بنیادوں میں سے ایک مھم ترین بنیاد عدالت ہے۔
2️⃣ اسلامی حاکم کے لئے ضروری ہے کہ خود کو عوام کے کٹہرے میں لاکر عوام کے تنقیدوں کو احسن انداز میں سن کر اپنی اور اپنی حکومت کی اصلاح کرے۔
3️⃣ خلیفہ دوم کی عدالت کے بارے میں مفتیان کرام نے عوام میں جو کچھ مشہور کیا ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ ان کی مرضی جو کچھ عوام کے درمیان بیان کرنا چاہیں کرتے رہیں۔ لیکن ہمیں صرف سوال کرنے کا حق دیں۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ خلیفہ ثانی کی عدالت پر جب گلہ پھاڑ پھاڑ کر خطبے بیان کرتے ہیں تو اس روایت کو کیوں بیان نہیں کرتے؟ یہ روایت تو بخاری نے صحیح میں نقل کی ہے:
«عُیینه» نے پارٹی بازی سے خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطاب سے ملاقات کرتا ہے! جب ملاقات کے لئے جاتا ہے تو اپنی زبان پر شکایت کے یہ کلمات لاتا ہے:
♦️ «...یَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِینَا الْجَزْلَ ، وَمَا تَحْکُمُ بَیْنَنَا بِالْعَدْلِ...»
🔸 اے خطاب کے بیٹے! اللہ کی قسم تم نے ( بیت المال سے) ہمیں ہمارا حصہ نہیں دیا۔ ہمارے بارے میں تم نے عدالت سے کام نہیں لیا!
4️⃣ خلیفه دوم اس کے ان کلمات کو سنتے ہی شدید غضبناک ہوئے اور چاھا کہ «عیینه» کو مجازات کرے مگر اس کا چچا زاد حضرت عمر کو بردباری کی تلقین کی۔
📋📓صحیح بخاری حدیث 7286
🔴 کیا اسلامی حاکم میں ایک تنقید کو سننے کا حوصلہ نہیں ہونا چاھئیے؟؟
🔴 کیا بہتر نہیں تھا کہ شکایت کرنے والی کی شکایت کی تحقیق کرتے اور اس کے بارے میں عدالت کے ساتھ فیصلہ کرتے؟؟
✧❁سید ابو عماد حیدری❁✧