درود شریف سے لفظ آل کو مٹانا
⬅️اہل سنت عالم صنعانی کا اعتراف:
🛑شاید آپ کے ذھن میں کئی دفعہ یہ سوال آگیا ہو کہ کیوں اہل سنت کے لوگ بالخصوص نواصب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے نام کے ساتھ "صلی اللہ علیہ وسلم" پڑھتے ہیں اور "صلی اللہ علیہ وآلہ" کو کبھی بھی اپنی زبانوں پر جاری نہیں کرتے؟
🛑پہلے ہم اہل سنت کی صحیح ترین روایات پیش کرتے ہیں
حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ حَفْصٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِیلَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ مُسْلِمُ بْنُ سَالِمٍ الهَمْدَانِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِیسَى، سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَى، قَالَ: لَقِیَنِی کَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ، فَقَالَ: أَلاَ أُهْدِی لَکَ هَدِیَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتُ: بَلَى، فَأَهْدِهَا لِی، فَقَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّهِ، کَیْفَ الصَّلاَةُ عَلَیْکُمْ أَهْلَ البَیْتِ، فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا کَیْفَ نُسَلِّمُ عَلَیْکُمْ قَالَ: " قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّیْتَ عَلَى إِبْرَاهِیمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِیمَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، اللَّهُمَّ بَارِکْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَى إِبْرَاهِیمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ.
ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کعب بن عجرہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کیوں نہ تمہیں (حدیث کا) ایک تحفہ پہنچا دوں جو میں نے رسول اللہ سے سنا تھا۔ میں نے عرض کیا جی ہاں مجھے یہ تحفہ ضرور عنایت فرمائیے۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ سے پوچھا تھا یا رسول اللہ! ہم آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ اللہ تعالیٰ نے سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں خود ہی سکھا دیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یوں کہا کرو اللهم صل على محمد، وعلى آل محمد، کما صلیت على إبراهیم وعلى آل إبراهیم، إنک حمید مجید، اللهم بارک على محمد، وعلى آل محمد، کما بارکت على إبراهیم، وعلى آل إبراهیم، إنک حمید مجید. اے اللہ! اپنی رحمت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے اپنی رحمت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم (علیہ السلام) پر۔ بیشک تو بڑی خوبیوں والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! برکت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر۔ بیشک تو بڑی خوبیوں والا اور بڑی عظمت والا ہے۔
📓1️⃣صحیح البخاری،ص832، کتاب احادیث الانبیاء،ح3370 ط دار ابن کثیر
📓2️⃣صحیح مسلم،ج1،ص305،ح405، 406 ط دار احیاء التراث العربی
📓3️⃣سنن ابن ماجة،ج2،ص71،ح903, 904 ، 906 ط دار الرسالة العالمیة
👈پیغمبر اکرم سے درود کے بارے میں پوچھا گیا تو رسول اللہ نے فرمایا تم لوگ اس طرح درود پڑھا کرو
" اللهم صل علی محمد و علی آل محمد "
🛑جبکہ اہل سنت عالم صنعانی لکھتے ہیں کہ
👈وَمِنْ هُنَا نَعْلَمُ أَنَّ حَذْفَ لَفْظِ الْآلِ مِنْ الصَّلَاةِ کَمَا یَقَعُ فِی کُتُبِ الْحَدِیثِ لَیْسَ عَلَى مَا یَنْبَغِی؛ وَکُنْت سَأَلْت عَنْهُ قَدِیمًا، فَأُجِبْت أَنَّهُ قَدْ صَحَّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِیثِ بِلَا رِیبَ: کَیْفِیَّةُ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِیِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ - وَهُمْ رُوَاتُهَا، وَکَأَنَّهُمْ حَذَفُوهَا خَطَأً تَقِیَّةً لَمَّا کَانَ فِی الدَّوْلَةِ الْأُمَوِیَّةِ مَنْ یَکْرَهُ ذِکْرَهُمْ، ثُمَّ اسْتَمَرَّ عَلَیْهِ عَمَلُ النَّاسِ مُتَابَعَةً مِنْ الْآخِرِ لِلْأَوَّلِ، فَلَا وَجْهَ لَهُ، وَبَسَطْت هَذَا الْجَوَابَ فِی حَوَاشِی شَرْحِ الْعُمْدَةِ بَسْطًا شَافِیًا.
📓سبل السلام،ج1،ص288 ط دار الحدیث
که لفظ " آل " کو مٹانا اچھا کام نہیں ہے جیسا کہ وہ احادیث میں ہے پہلے مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا ہے ، علمائ حدیث کے ہاں درود کی کیفیت معلوم ہے، علمائ حدیث ان کے راوی ہیں ایسا لگتا ہے کہ بنی امیہ کے زمانے میں تقیہ کرکے اس لفظ کو درود سے حذف کیا گیا تھا کیونکہ بنی امیہ کو یہ لفظ پسند نہیں تھا، پھر لوگوں نے اسی طرح اس پر عمل کرنے کو دوام دیا حالانکہ اس کے لئے کوئی دلیل ہمارے پاس نہیں ہے.
🛑نتائج
1️⃣ : صنعانی صاحب کے اس اعتراف سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بنی امیہ کتنے دشمن تھے اہل بیت کے کہ جو درود میں بھی آل کا لفظ برداشت نہیں کرتے تھے۔
🛑 ایسی صورت میں اہل سنت کا بعض اموی حکمرانوں کی تعریف کرنے پر ان کے پاس کیا جواب ہے؟
🛑کیوں آج بھی اہل سنت وہی درود بھیجتے ہیں جو بنی امیہ کے دور میں رائج ہوا اور رسول اللہ کی تعلیمات کو فراموش کر بیٹھے؟
2️⃣ : اہل سنت علما کا اصرار رہتا ہے کہ تقیہ فقط کفار سے کیا جاتا ہے جبکہ وہ خود بنی امیہ کو مسلمان مانتے ہیں یا تو بنی امیہ کو کافر مانا جائے یا پھر یہ بھی مان لیں کہ تقیہ کے موارد میں مسلمان اور کافر دونوں شامل ہیں؟