من گھڑت حدیث کے بنیاد پر صحابہ کا دفاع
من گھڑت حدیث کی بنیاد پر صحابہ کا دفاع کرنا
🛑محترم قارئین! مخالفین ہمیشہ من گھڑت احادیث کا سہارہ لے کر لوگوں کے دلوں میں شیعہ مسلمانوں کے بارے میں نفرت پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے سوالات کے جوابات دینے سے عاجز ہوکر ایسی احادیث کا سہارہ لیتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے ثابت ہی نہیں ہیں۔
⬅️انہی من گھڑت احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ 👇🏿👇🏿👇🏿
🛑رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:
إذا رأیتم الذین یَسُبُّونَ أصحابی فقولوا: لعنةُ اللهِ على شَرِّکم
ترجمہ: جب تمھارا سامنا ایسے لوگوں سے ہوجائے جو میرے اصحاب کو سب و شتم کا نشانہ بناتے ہیں تو کہہ دو: اللہ کی لعنت ہو تمہاری شر پر۔
لیکن خود اہل سنت کے جید علماء نے اس حدیث کو من گھڑت کہا ہے۔ جن میں سے کچھ کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
1️⃣ ترمذی نے سنن الترمذی حدیث ٣٨٦٦ میں اس حدیث کو • منکر • کہا ہے۔
2️⃣علامہ جلال الدین سیوطی نے الجامع الصغیر حدیث ٦٣٣ میں ضعیف کہا ہے۔
3️⃣علامہ ناصر الدین شیخ الألبانی نے تخریج مشکاة المصابیح حدیث ٥٩٦٣ میں لکھا ہے کہ
اس روایت میں سیف بن عمر شدید ضعیف راوی ہے • [فیه] سیف: وهو ابن عمر معروف بالضعف الشدید •
👈اسی طرح شیخ الألبانی نے ضعیف الترمذی حدیث ٣٨٦٦ • میں ضعیف جداً کہا ہے۔
👈شیخ الألبانی نے ضعیف الجامع حدیث٥١٣ • میں بھی ضعیف جداً • کہا ہے۔
4️⃣ علامہ شعیب الأرنؤوط نے تخریج العواصم والقواصم ١/ ١٨١ میں لکھا ہے کہ اس حدیث میں نضر بن حماد اور اس کا استاد ہیں دونوں کے دونوں ضعیف ہیں۔
🛑سید ابو عماد حیدری🛑